سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(202) یاعلی کہہ کر علی کر طرف منسوب کرنا

  • 131
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-29
  • مشاہدات : 1520

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

"یا علی مدد" کہنا کیسا ہے؟ کچھ لوگ اسے حضرت علی کی طرف منسوب کرتے ہے، تو کچھ لوگ کہتے ہے کہ "علی" اللہ کا ہی نام ہے ،ازراہ مہربانی اس سوال پر روشنی ڈالیے۔؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

کتاب اللہ میں ارشادہے:

﴿اللّهُ لاَ إِلَـهَ إِلاَّ هُوَ الْحَيُّ الْقَيُّومُ لاَ تَأْخُذُهُ سِنَةٌ وَلاَ نَوْمٌ لَّهُ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَمَا فِي الأَرْضِ مَن ذَا الَّذِي يَشْفَعُ عِنْدَهُ إِلاَّ بِإِذْنِهِ يَعْلَمُ مَا بَيْنَ أَيْدِيهِمْ وَمَا خَلْفَهُمْ وَلاَ يُحِيطُونَ بِشَيْءٍ مِّنْ عِلْمِهِ إِلاَّ بِمَا شَاء وَسِعَ كُرْسِيُّهُ السَّمَاوَاتِ وَالأَرْضَ وَلاَ يَؤُودُهُ حِفْظُهُمَا وَهُوَ الْعَلِيُّ الْعَظِيمُ ﴾البقرة255

پس ’العلی‘یائے مشدد کے ساتھ اللہ کا نام ہے اور کتاب اللہ میں تقریبا 6 مقامات پر آیا ہے۔ اس کا مادہ ’علو‘ ہے اور ’فعیل‘ کے وزن پر صفت کا صیغہ ہے کہ جس معنی عام الفاظ میں ’بلند وبالا‘ ہے۔پس اللہ کے نام کے اعتبار سے ’یا علی‘ کہنے میں کوئی حرج نہیں ہے کیونکہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:

﴿وَلِلّهِ الأَسْمَاء الْحُسْنَى فَادْعُوهُ بِهَا وَذَرُواْ الَّذِينَ يُلْحِدُونَ فِي أَسْمَآئِهِ سَيُجْزَوْنَ مَا كَانُواْ يَعْمَلُونَ ﴾الأعراف180

اور اللہ تعالی کے اچھے اچھے نام ہیں اور تم ان ناموں کے ذریعے اللہ سے دعائیں کرو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

اور اگر تو ’یاعلی مدد‘کہنے سے مقصود حضرت علی رضی اللہ کو پکار کر ان سے استغاثہ ہو تو یہ شرک ہونے کہ وجہ سے حرام ہے۔

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ علمائے حدیث

جلد 2 کتاب الصلوۃ


ماخذ:مستند کتب فتاویٰ