سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

بھائی کی بیوی سے ناجائز تعلقات قائم کرکے کورٹ میرج کرنا

  • 12756
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-20
  • مشاہدات : 1061

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایک شخص ''اسلم'' اپنے سگے بھائی ''اکرم'' کی بیوی سے ناجائز تعلق استوارکرکے ''اکرم سے اس کی بیوی کو طلاق دلا کر خود اس سے کورٹ میرج کرلیتا ہے بعد میں اکرم دوسری شادی کرلیتا ہے کافی عرصہ بعد اسلم ''اکرم'' کے گھر پر آنا جانا شروع کرلیتا اور اکرم کی دوسری بیوی سے بھی ناجائز تعلقات قائم کرلیتا ہے۔جس پر مضبوط شواہد موجود ہوں۔ اور اکرم اس معاملے میں دیوث کا کردار ادا کررہا ہو اسلم کی اولاد دینی کاموں میں مصروف ہو اور اسلم کے اس غلط کام کی وجہ سے انہیں جگہ جگہ رسوائی ہو ۔اولاد کے منع کرنے پر اسلم سے قطع تعلقات اور قطع کلامی ہو رہی ہو۔اولاد کو ہاتھ سے روکنے کی طاقت نہ ہو۔ان حالات میں اسلم کی اولاد اپنے والد سے امر بالمعروف ونہی عن المنکر کیسے کرے؟اور ﴿وَأَنذِرْ عَشِيرَتَكَ الْأَقْرَبِينَ﴾ پر کیسے عمل ہو؟ کیا اولاد علاقہ کی بااثر شخصیات سے مدد طلب کرسکتی ہے؟اس سے والد کی مذید رسوائی کا بھی اندیشہ ہوسکتا ہے؟اور ناراضگی میں اضافہ بھی۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

صحیح احادیث میں بُرائی سے روکنے کے تین درجات بیان ہوئے ہیں:

1۔بُرائی کو ہاتھ سے روکے۔

2۔اس کی استطاعت نہ ہو تو زبان سے روکے۔

3۔اگر یہ کام بھی نہ کرسکے تو بُرائی کو دل سے بُرا سمجھے فوائد وثمرات کے اعتبار سے یہ ایمان کا کم  ترین درجہ ہے صحيح مسلم كتاب الايمان باب بيان كون النهي عن المنكر من الايمان (١٧٧) ابو داؤد (١١٤- ) الترمذي (٢١٧٣) ابن ماجه (4013)

اس حدیث کو نصب العین بنا کر والد صاحب کی اصلاح کے لئے کوشاں رہیں۔امید ہے کہ اس صورت میں آپ عدالت الٰہی میں بری الذمہ قرار پائیں گے۔ شرعی حدود سے تجاوز کرنے کی کوشش نہ کریں۔ اس کام کے لئے باعزت طریقے سے خیر خواہ شخصیات کا  تعاون حاصل کرنے میں بھی کوئی حرج نہیں۔اللہ رب العزت ہم سب کو صراط مستقیم پر چلنے کی توفیق بخشے ۔آمین!

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ ثنائیہ مدنیہ

ج1ص215

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ