سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(216) جیل کے اندر مالدار قیدی پر زکوٰۃ فرض ہے؟

  • 12202
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-23
  • مشاہدات : 1117

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ہم نیوسنٹرجیل بہاولپور قید یان سزائے موت ہیں اورہمارا جیل میں گیارہواں سال ختم ہورہا ہے ہم عرصہ دس سال سے جیل میں ہی اہل حدیث ہوئے ہیں۔ اللہ تعالیٰ کااحسان ہے کہ اس نے ہمیں شرک وبدعت سے تائب ہونے کی توفیق بخشی ،ہماری اپیل رحم ہوم سیکرٹریٹ میں موجود ہے وہاں سے نمبر آنے پرصدرپاکستان کے ہاں اسلام آباد جائے گی، آپ سے گزارش ہے کہ آپ مرکز میں اکابرین خصوصاًحضرت الامیر پروفیسرساجد میرحفظہ اللہ سے دعا کی درخواست کریں کہ اللہ تعالیٰ ہماری طرف سے صلح کی کوشش کوکامیاب کرے اورہماری جان بچ جائے۔ ہماری جملہ اہلحدیث حضرات سے بھی دعا کی اپیل ہے ، ہم نے مرکز میں عرصۂ دراز سے اکابرین جماعت سے رابطہ رکھاہوا ہے۔ ہماری طرف سے ایک سوال پیش خدمت ہے اس کاجواب بذریعہ اہلحدیث دیں۔ کیا قید کے اند ربھی مالدار قیدی پرزکوٰۃ فرض ہے، نیز کیاقیدی کے لئے حرام مال جائز ہے اگرچہ اسے اس کے حرام ہونے کاعلم بھی ہو؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

آپ کے خط کاخلاصہ ہم نے شائع کردیا ہے ،امید ہے کہ اکابرین جماعت اوردیگر اہل حدیث ضرور آپ کے معاملہ میں دلچسپی لیں گے۔ ہماری دعائیں آپ کے ساتھ ہیں کہ اللہ تعالیٰ آپ کے ساتھ وہی برتاؤ کرے جس میں وہ خوش اور راضی ہو۔(آمین )ارسال کردہ سوال کے متعلق گزارش ہے کہ زکوٰۃ کی ادائیگی کے لئے مندرجہ ذیل شرائط کا ہوناضروری ہے:

1۔  وہ مال جس سے زکوٰۃ اداکرنا ہے وہ حلال ذرائع سے کمایاگیا ہو اوروہ انسان کی ملکیت ہو ۔

2۔  انسانی ضروریا ت سے فاضل ہو،گھر کے اخراجات اوردیگر مصارف سے پس اندازکیاہواہو۔

3۔  اتنی مالیت ہوکہ سونے یاچاندی کے نصاب کوپہنچ جائے ۔

4۔  اس پر ایک سال گزرجائے ۔

اگریہ شرائط کسی مال میں پائی جاتی ہیں تواس سے ڈھائی فیصد، یعنی چالیسواں حصہ بطورزکوٰۃ اد اکرناضروری ہے، اس میں قیدی یاغیرقیدی کی پابندی نہیں، اس لئے اگر آپ حضرات کے پاس اتنا مال ہو (خواہ آپ کے ہاں یا آپ کے گھر میں ہے) تواس سے زکوٰۃ اد اکریں ،نیز قرآن وحدیث میں ہمیں ا س بات کاپابند بنایا گیا ہے کہ ہم حلال اورطیب مال استعمال کریں۔ اس سلسلہ میں اللہ تعالیٰ نے حضرات انبیاf، اہل ایمان اورعام لوگوں کوالگ الگ خطاب کیاگیا ہے کہ ’’حلال اور پاکیزہ مال استعمال کرو اور نیک اعمال بجا لائو۔‘‘ قرآن و حدیث میں کہیں نہیں ہے کہ قیدیوں کو اس پابندی سے مستثنیٰ قرار دیا گیا ہو،اسلامی احکام تمام کے لئے یکساں ہیں۔ اللہ تعالیٰ آپ حضرات کوخدمت دین کی توفیق دے اورہم سب کاخاتمہ ایمان پرکرے۔باوضو ہوکر آیت کریمہ ’’لاَ اِلٰہَ اِلاَّ اَنْتَ سُبْحَانَکَ اِنِّیْ کُنْتُ مِنَ الظَّالِمِیْن۔‘‘کثرت سے پڑھا کریں، اس میں بہت خیروبرکت ہے۔  [واللہ اعلم]

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد:2 صفحہ:243

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ