سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(411) روزہ دار سرمہ استعمال کر سکتا ہے

  • 1213
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-28
  • مشاہدات : 1467

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

روزہ دار کے لیے سرمہ استعمال کرنے کے بارے میں کیا حکم ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد! 

روزہ دار کے لیے سرمہ استعمال کرنے میں کوئی حرج نہیں۔ اسی طرح آنکھ اور کان میں دوائی کا قطرہ ڈالنے میں بھی کوئی حرج نہیں، خواہ وہ اس کا ذائقہ حلق میں محسوس کرے۔ اس سے روزہ نہیں ٹوٹے گا کیونکہ یہ نہ تو کھانا پینا ہے اور نہ کھانے پینے کے معنی میں ہے اور ممانعت کھانے پینے کی ہے، لہٰذا جو چیزیں کھانے پینے کے معنی میں نہیں ہیں، انہیں ان کے ساتھ نہیں ملایا جا سکتا۔ شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ  نے بھی اسی قول کو اختیار کیا ہے اور درست بھی یہی ہے۔ اگر کسی نے ناک میں دوائی کا قطرہ ڈالا اور وہ اس کے پیٹ میں چلا گیا تو اس سے روزہ ٹوٹ جائے گا کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم  نے فرمایا ہے:

«بَالِغْ فِی الْاِسْتِنْشَاقِ اِلاَّ اَنْ تَکُوْنَ صَائِمًا» (سنن ابي داؤد، الطهارة، باب فی الاستنثار، ح: ۱۴۲ وسنن النسائی الطهارة، باب المبالغة فی الاستنثاق، ح: ۸۷)

’’ناک میں پانی چڑھانے میں خوب مبالغے سے کام لو اِلاَّیہ کہ تم روزہ دار ہو۔‘‘

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ ارکان اسلام

عقائد کے مسائل: صفحہ381

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ