سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(137) استنجاء میں اقسام نہیں

  • 11847
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-28
  • مشاہدات : 2072

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا  سنت مطہرہ  میں یہ  وارد ہے کہ استنجاء کی تین اقسام ہیں۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

(1)۔: جو نجاست  سبیلین سے نکلے   اور مخرج سے نکلے اور مخرج  سے تجاوز کرے   تو استنجاء  سنت ہے ۔

(2)۔: اگر  مخرج سے تجاوز  کر جتئے لیکن  بقدر درھم  ہو تو استنجاء واجب ہے۔

(3)۔ اگر قدر درھم سے زائد ہو تو راجب ہے کیونکہ صحیح احادیث سے حکم ثابت ہے جیسے ابو ہریرہ ﷜ کی حدیث میں ہے ’’امر بثلا ثة احجار‘‘  اور حدیث سلمان میں ہے ’’ و نھانا  ان ننستنجی باقل من ثلاثة احجار‘‘  تو جو کہتا ہے کہ  استنجاء سنت ہے اور پھر کہتا ہے کہ سنت  وہ جسے نبیﷺ نے کبھی ترک نہ کیا ہو تو کیا یہ تصور کیا جا سکتا ہے کہ رسول اللہﷺ بیت الخلاء سے پتھر یا پانی استعمال کئے بغیر نکلے ہوں اور قائدہ یہ ہے کہ امر وجوب کے لیے ہوتا ہے مگر کو ئی قرینہ صارفہ موجود ہو تو اس تقسیم  کی شریعت مطہرہ میں کوئی اصل نہیں بلکہ یہ غور کرنے پر فاسد معلوم ہوتی ہے ۔

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

فتاویٰ الدین الخالص

ج1ص314

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ