سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(379) دوسرے شہر میں رہنے والے اہل خانہ کے صدقۂ فطر کی ادائیگی

  • 1181
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-20
  • مشاہدات : 1356

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایک شخص مکہ میں ہو اور اس کے اہل خانہ ریاض میں، تو کیا وہ ان کی طرف سے مکہ میں صدقہ فطر ادا کر سکتا ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد! 

انسان کے لیے یہ جائز ہے کہ وہ اپنے اہل خانہ کی طرف سے بھی صدقہ فطر کسی ایسے شہر میں ادا کردے، جہاں وہ اس کے ساتھ نہ ہوں، لہٰذا اگر بندہ مکہ میں ہو اور اس کے اہل خانہ ریاض میں تو اس کے لئے یہ جائز ہے کہ وہ ان کی طرف سے مکہ میں صدقہ فطر ادا کر دے لیکن افضل یہ ہے کہ انسان صدقہ اسی جگہ ادا کرے، جہاں وہ ادا کرنے کے وقت موجود ہے، لہٰذا انسان اگر صدقہ فطر کے وقت مکہ میں ہو تو وہ مکہ میں ادا کرے اور اگر ریاض میں ہو تو ریاض میں ادا کرے اور اگر بعض افراد مکہ میں ہوں اور بعض ریاض میں تو جو ریاض میں ہوں وہ ریاض میں ادا کر دیں اور جو مکہ میں ہو وہ مکہ میں ادا کر دیں کیونکہ صدقہ فطر بدن کے تابع ہے۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ ارکان اسلام

عقائد کے مسائل: صفحہ357

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ