سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(370) کرائے پر دیے ہوئے گھر کی زکوٰۃ

  • 1172
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-19
  • مشاہدات : 1296

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کرائے پر دیے ہوئے گھر کی زکوٰۃ کے بارے میں کیا حکم ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد! 

وہ گھر جو کرائے پر دینے کے لیے ہو، اس کی قیمت میں زکوٰۃ نہیں بلکہ زکوٰۃ اس سے حاصل ہونے والے کرائے میں ہے بشرطیکہ کرائے کے معاہدے پر ایک سال کا عرصہ گزر جائے اور اگر معاہدے پر ایک سال کا عرصہ نہ گزرے تو اس صورت میں بھی اس مال میں زکوٰۃ نہیں ہے، مثلاً: ایک شخص نے دس ہزار کے کرائے پر کسی کو اپنا گھر دیا اور اس سے پانچ ہزار معاہدے کے وقت وصول کر لیے اور انہیں خرچ کر لیا اور پھر نصف سال گزرنے کے بعد باقی پانچ ہزار بھی وصول کر لیے اور سال مکمل ہونے سے پہلے انہیں خرچ کر لیا تو اس صورت میں اس پر زکوٰۃ نہیں ہوگی کیونکہ اس مال پر سال پورا نہیں ہوا۔ اگر اس نے گھر تجارت کے لیے رکھا ہو اور وہ اس سے نفع حاصل کرنے کا منتظر ہو اور وہ یہ کہے کہ جب تک یہ گھر فروخت نہیں ہوتا، میں اسے کرائے پر دے دیتا ہوں تو اس صورت میں گھر کی قیمت پر زکوٰۃ واجب ہوگی، نیز کرائے پر بھی بشرطیکہ ایک سال کی مدت گزر جائے جیسا کہ قبل ازیں بیان کیا گیا ہے۔ گھر کی قیمت پر زکوٰۃ اس لیے واجب ہوگی کہ اس گھر کو اس نے تجارت کے لیے رکھا ہے اس نے اسے اپنے پاس رکھنے اور اس کا کرایہ حاصل کرنے کے لیے نہیں رکھا ہے اور ہر وہ چیز جس سے مقصود تجارت اور کمائی ہو، اس میں زکوٰۃ ہے کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم  نے فرمایا ہے:

«إِنَّمَا الْأَعْمَالُ بِالنِّيَّاتِ وَإِنَّمَا لِکُلِّ امْرِئٍ مَا نَوَی» (صحيح البخاري، بدء الوحی، باب کيف کان بدء الوحی الی رسول الله صلی الله عليه وسلم  مسلم، الامارة، باب قوله: صلی الله عليه وسلم  انما الاعمال بالنية، ح: ۱۹۰۷)

’’تمام اعمال کا انحصار نیتوں پر ہے اور ہر آدمی کے لیے صرف وہی ہے جو اس نے نیت کی۔‘‘

جس شخص کے پاس اموال ہوں اور وہ ان کے ذریعہ کمائی کرنا چاہتا ہو تو اس کی نیت ان کی قیمت کی ہے، ان کی ذات کی نہیں ظاہر ہے ان کی قیمت دراہم اور نقدی ہے، دراہم اور نقدی میں زکوٰۃ واجب ہے، لہٰذا جس شخص کا مقصد تجارت اور کرایہ وصول کرنا ہو تو اس صورت میں گھر کی قیمت اور اس سے وصول ہونے والے کرائے دونوں میں زکوٰۃ واجب ہوگی بشرطیکہ معاہدے پر ایک سال کا عرصہ گزر جائے۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ ارکان اسلام

عقائد کے مسائل: صفحہ354

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ