سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(110) توحید کا لفظ قرآن و سنت میں آیا ہے

  • 11685
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-29
  • مشاہدات : 1950

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ہفتہ (۱۱) رمضان ۱۴۱۳ کو ایک شخص نے دعوی کیا کہ قرآن سنت میں توحید کا لفظ ثابت نہیں تو اس کلمے کا استعمال بدعت ہے ، تم لوگوں کو تو بدعت سے منع کرتے ہو لیکن خود بدعت میں واقع ہو چکے ہو تو میں تفسیر القرآن میں مصروف ہونے کی وجہ سے اسے اس وقت جواب نہ دے سکا اور اسے ظہر کے بعد آنے کا کہا تاکہ اسے شافی جواب دیا جا سکے۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

توحید لفظا و معنی کتاب و سنت صحیحۃ میں وارد ہے اور اس پر امت اسلامیہ کا اجماع ہے اور کسی نے اس کا انکار نہیں کیا تو توحید کے معنی کا انکار کفر ہے اور لفظ توحید کا انکار احادیث متواترہ کا انکار ہے۔ وہ آیات جن میں لفظ "وحدہ " اور "الاحد" اور "الواحد" آیا ہے یہ ہیں:

قول اللہ تعالی کا : "اور جب تو صرف اللہ ہی کا ذکر اس کی توحید کے ساتھ اس قرآن میں کرتا ہے، تو وہ روگردانی کرتے پیٹھ پھیر کر بھاگ کھڑے ہوتے ہیں (الاسراء : 46)"

اور قول اللہ تعالی کا: "جب اللہ اکیلے کا ذکر کیا جائے تو ان لوگوں کے دل نفرت کرنے لگتے ہیں جو آخرت کا یقین نہیں رکھتے۔"

اور قول اللہ تعالی کا : "یہ عذاب تمہیں اس لئے ہے کہ جب صرف اکیلے اللہ کا ذکر کیا جاتا تو تم انکار کر جاتے تھے (الغافر : 12)"

اور قول اللہ تعالی کا : "کہ اللہ واحد پر ایمان لائے اور جن جن کو تم اس کا شریک بنا رہے تھے ہم نے ان سب سے انکار کیا (الغافر : 84)"

اور اللہ تعالی کا قول : "وہ اکیلا ہے اور زبر دست غالب ہے (الرعد : 16)"

اور اللہ تعالی کا قول: "آپ کہہ دیجئے کہ وہ اللہ تعالی ایک ہی ہے (اخلاص : 1)"

اس معنی کی مزید آیات بہت ہیں تمام ذکر کرنے کی اب گنجائیش نہیں۔

اب احادیث ذکر کی جاتی ہیں:

اول: ابو مالک اشجعی اپنے والد سے روایت کرتے ہیں وہ کہتے ہیں کہ انہون نے نبیﷺ کو فرماتے ہوئے سنا "جو اللہ تعالی کی توحید کو مانے اور اس کے علاوہ جن کی پوجا کی جاتی ہے ان کا انکار کرے تو اس کا خون اور مال حرام ہے اور ان کا حساب اللہ کے ذمے ہے" مسلم (1/37) مسند احمد (3/472)، (6/394-395)۔

دوم: جابر رضی اللہ عنہ کی طویل حدیث "فكبر الله ووحده" اللہ تعالی کو بڑا اور اکیلا جانے ، مسلم (1/395)، ابو داود (1/357)، مشكوة (1/224)۔

سوم: وہ حدیث جسے امام احمد نے (4/57) میں ابو اسحاق سے روایت کیا ہے وہ خفاف بن ایماء سے نبیﷺ کا نماز میں بیٹھنے کا طریقہ روایت کرتے ہوئے کہتے ہیں، "اور اپنی شہادت والی انگلی کھڑی کی اس کے ساتھ اللہ عز وجل کو ایک بتاتے تھے۔"

چہارم: وہ حدیث جسے امام مسلم نے (1/57) میں ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کیا وہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: "اسلام کی بنیاد پانچ چیزوں پر رکھی گئی ہے۔ اللہ کی توحید ، نمازکا قیام، زکوۃادا کرنا، رمضان کے روزے رکھنا اور حج کرنے پر۔"

پنجم: وہ حدیث جسے امام احمد نے (6/112) میں عمرو بن عبسۃ رضی اللہ عنہ سے ان کی طویل حدیث میں روایت کیا ہے؛ اس میں ہے "میں نے آپ کو کس چیز کے ساتھ بھیجا ہے تو فرمایا یہ کہ اللہ تعالی کو اکیلا مانا جائے اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ کیا جائے ، بت توڑ دئے جائیں اور صلہ رحمی کی جائے (الحديث)"

ششم: وہ حدیث جسے امام مسلم نے (1/276)میں عمرو بن عبسۃ رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے اس میں "اور یہ کہ اللہ تعالی کو اکیلا مانا جائے اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ کیا جائے۔ " یہ وہی پہلے والی حدیث ہے۔

ہفتم: وہ حدیث جو امام بخاری نے (2/1096) میں معاذ رضی اللہ عنہ سے روایت کی ہے ، اس میں ہے ، "پہلی چیز جس کی تم دعوت دو گے وہ اللہ کی توحید ہے۔"

ہشتم: وہ حدیث جسے امام احمد نے (1/202) میں جعفر بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کی نجاشی کے پاس بات کرنے سے متعلق طویل حدیث روایت کی ہے اس میں ہے ، "ہمیں اللہ کی طرف دعوت دی کہ اسے اکیلا مانیں اور اس کی عبادت کریں اور جن کی ہم اور ہمارے باپ داداعبادت کرتے تھے اسے چھوڑ دیں۔" نکالا اسے (5/219) میں۔

نہم: وہ حدیث جسے امام ترمذی نے (1/233) اور امام احمد نے (3/391)  رضی اللہ عنہ سے مرفوعا روایت کیا کہ بعض اہل توحید کو آگ میں عذاب دیا جائے گا یہاں تک کہ وہ (جل کر) کوئلہ ہو جائیں گے۔

دہم: حدیث جسے امام ترمذی نے (2/233) میں جابر اور ابو سعید رضی اللہ عنہما سے مرفوعا روایت کیا : "بعض اہل توحید کو (جہنم سے نکال کر) جنت میں داخل کردیا جائے گا۔"

گیارھویں: وہ حدیث جسے امام ترمذی نے (2/233) میں روایت کیا ہے کہ "جب اہل توحید آگ سے نکالے جائیں گے۔" الخ

بارھویں: وہ حدیث جسے امام ابو داود نے (1/359)  جابر رضی اللہ عنہ سے طویل حدیث روایت کی ہے ، "پس اہل توحید"۔

تیرھویں: وہ حدیث جسے امام احمد نے (2/182) میں عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے کہ عاص بن وائل نے جاہلیت میں سو (100) اونٹ نحر کرنے کی نذر مانی اور ھشام بن العاص نے اپنے حصے کے پچاس (50) اونٹ نحر کر دئے اور عمرو نے اس کے بارے میں نبی ﷺ سے پوچھا تو آپ نے فرمایا ، "اگر تیرا باپ توحید کا اقرار کرتا روزے رکھتا اور صدقہ کرتا تو یہ اسے فائدہ دیتا۔"

چودھویں: وہ حدیث جسے امام ابن ماجہ نے (2/199) امام احمد نے (3/8-220-225-391) میں عائیشہ اور ابو ھریرۃ رضی اللہ عنہما سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ سینگوں والے دو مٹیالے رنگ کے مینڈھوں کی قربانی دیتے تھے (اور ذبح کرتے وقت) بسم اللہ اللہ اکبر کہتے تھے، اور میں نے انہیں اپنے ہاتھ سے ذبح کرتے ہوئے دیکھا آپ اس کے پہلو پر اپنا قدم مبارک رکھے ہوئے تھے۔ اور ایک روایت میں ہے کہ ان میں سے ایک اپنی امت میں سے اس کی طرف سے ذبح کیا جس نے توحید کی گواہی دی اور آپ کی تبلیغ کی گواہی بھی دی۔

سولھویں: وہ حدیث جسے امام احمد نے (3/320) میں جابر ؓ کی طویل حدیث روایت کی "پس قرات کی توحید یعنی سورۃ اخلاص کی " (الحدیث)۔

احادیث تو اس معنی کی بڑی کثرت سے ہیں لیکن انہیں توحید سے بغض ہے۔

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

فتاویٰ الدین الخالص

ج1ص216

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ