سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(27) تارک سنت کا حکم

  • 11338
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-28
  • مشاہدات : 2033

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

تارک سنت کو صرف رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا عتاب ہو گا یا اس کے علاوہ عذاب بھی ہو گا؟۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

ولا حول ولا قوة الا باللہ۔

صاحب السنن والمبتدعات نے :(1/18) میں ذکر کیا ہے کہ بعض متأخرین کا یہ کہنا کہ جو سنت رسول اللہ کو ترک کر دے تو اسے نبی صلی اللہ علیہ وسلم قیامت کے دن ڈانٹیں گے اور کہیں گے کہ تو نے میری سنت کیوں چھوڑ ی؟تو اس وقت اس کا چہرہ اترا ہوا ہو گا۔یہ  قول علی اللہ بلا علم ہے‘اور اس کی قسم کی باتیں پگڑی والوں سے کتابوں اور درسوں میں بہت واقع ہوتی ہیں بڑا عجیب و غریب ہے‘میں نہیں جانتا کہ انہیں کی چیز نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اس قول :

«فَمَنْ رَغِبَ عَنْ سُنَّتِي فَلَيْسَ مِنِّي»

(جو میری سنت سے بے رغبتی کرے وہ ہم میں سے نہیں)۔ (بخاری)

اور اس قول:’’سبعة لعنتهم.....وفیه .....التارك لسنتي‘‘(سات قسم کے لوگوں پر میں نےلعنت کی  ہے اور ان میں میری سنت کا تارک بھی ہے)‘(طبرانی والجامع الصغیر و حسنہ) سے اندھا بنا رکھا ہے‘کتاب اللہ سے منہ موڑنے ہی کی وجہ  سے وہ بہرے بنے ہوئے ہیں اور ان کے دل و آنکھیں اندھی ہیں۔

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

فتاویٰ الدین الخالص

ج1ص89

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ