سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(737) باکردار مسلمان کےبارے میں بدگمانی کرنا

  • 11118
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-19
  • مشاہدات : 1441

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا بدگمانی ہرحال میں حرام ہے  ؟ براہ کرم اس موضوع پر مستفید فرمائیں ؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

ارشاد باری تعالی ہے :

﴿يـٰأَيُّهَا الَّذينَ ءامَنُوا اجتَنِبوا كَثيرً‌ا مِنَ الظَّنِّ إِنَّ بَعضَ الظَّنِّ إِثمٌ...﴿١٢﴾... سورةالحجرات

’’اے ایمان والو ! بہت زیادہ گمان سے کرنےسےبچو ، بعض گمان گناہ ہوتے ہیں ۔‘‘

ہر گمان گناہ نہیں ہوتا ، جو گمان مختلف قرائن اور علامات کی بنیاد پر یقین کی طرح ہو اس میں کوئی حرج نہیں ، مگر جو گمان محض وہم کی بنا پر ہو وہ جائز نہیں ۔

فرض کریں آپ نے ایک باکردار شخص کےساتھ کسی عورت کو دیکھا تومحض عورت کےغیر محرم ہونے کی  وجہ سے ایسے شخص کےبارے میں بدگمانی جائز نہیں ، کیونکہ یہ ایسا ظن ہے جو انسان کو گناہ گار کردیتا ہے ۔ البتہ اگر بدگمانی کےلیے کوئی شرعی سبب پایا جائے تو اس میں کوئی حرج نہیں ۔

علمائے کرام فرماتےہیں : کسی بظار عادل شخص کے بارے میں بدگمانی جائز نہیں

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

ج4ص559

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ