سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(609) لاٹری حرام اور جوا ہے

  • 10986
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-16
  • مشاہدات : 1690

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

لاٹری کی یہ سکیمیں ،جنہیں بعض خیراتی تنظیمیں تعلیمی ،طبی اور معاشرتی میدانوں میں خدمات سرانجام دینے یک خاطر فنڈز جمع کرنے کےلیے بناتی ہیں ،کیا یہ شرعا جائز ہیں ؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

لاٹری کی یہ تمام سکیمیں در حقیقت قمار اور جوئے ہی کا عنوان ہین اور وہ کتاب و سنت اور اجماع کی روشنی میں حرام ہے جیساکہ اللہ تعالی فرمایا ہے :

﴿يـٰأَيُّهَا الَّذينَ ءامَنوا إِنَّمَا الخَمرُ‌ وَالمَيسِرُ‌ وَالأَنصابُ وَالأَزلـٰمُ رِ‌جسٌ مِن عَمَلِ الشَّيطـٰنِ فَاجتَنِبوهُ لَعَلَّكُم تُفلِحونَ ﴿٩٠ إِنَّما يُر‌يدُ الشَّيطـٰنُ أَن يوقِعَ بَينَكُمُ العَد‌ٰوَةَ وَالبَغضاءَ فِى الخَمرِ‌ وَالمَيسِرِ‌ وَيَصُدَّكُم عَن ذِكرِ‌ اللَّهِ وَعَنِ الصَّلو‌ٰةِ ۖ فَهَل أَنتُم مُنتَهونَ ﴿٩١﴾... سورةالمائدة

’’اے ایمان والو! شراب اور جوا اور بت اور پانسے (یہ سب)  ناپاک کام اعمال شیطان سے ہیں، سو ان سے بچتے رہنا تاکہ تم نجات پاؤ ۔شیطان تو یہ چاہتا ہے کہ شراب اور جوئے کے سبب تمہارے آپس میں دشمنی اور رنجش ڈلوا دے اور تمہیں اللہ کی یاد سے اور نماز سے روک دے تو تم کو (ان کاموں سے )باز رہنا چاہیے۔‘‘

مسلمانوں کے لیے جوا قطعا حلال نہیں ہے، خواہ جوئے سے حاصل ہونے والے مال کونیکی کے کاموں میں کیوں نہ خرچ کیاجائے ۔کیونکہ دلائل شریعت کی روشنی میں جواخبیث اور حرام ہے اور جوئے سے حاصل ہونےوالا مال بھی حرام ہے ،لہذا اسے ترک کرنا اور  اس سے بچنا واجب ہے۔

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

ج4ص463

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ