سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(603) تاش اور شطرنج کا کھیل

  • 10977
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-19
  • مشاہدات : 1249

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

تاش اور شطرنج کھیلنے کے بارے میں کیا حکم ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اہل علم اور ہمارے مشائخ نے فرمایا ہے کہ یہ دونوں کھیل حرام ہیں کیونکہ یہ انسان کو بے حد غافل کرکے الہ سبحانہ وتعالی کے ذکر سے روک دیتے ہیں اور بسا اوقات ان کی وجہ سے کھیلنے والوں میں عداوت اوربغض بھی پیدا ہوجاتاہے اور اکثر و بیشتر ان اکھیلوں میں انعامی شرط بھی لگائی جاتی ہے اور یہ معلوم ہےکہ ایک دوسرے سے آگے بڑھنے پر مقابلہ کرنے کی کسی بھی صورت میں انعامی شرط جائز نہیں ہے سوائے اس مسابقت کے جس پر نص شریعت ہے اور وہ صرف تین چیزیں ہیں ۔1۔ تیر اندازی ۔2۔ اونٹ اور3۔ گھوڑے دوڑانا ۔ شطرنج اور تاش کھیلنےوالوں کے بعت سے اوقات اللہ یک اطاعت کے بغیر صرف ہوتے ہیں اور ایسے کاموں میں خرچ ہوتے ہیں، جن کا دنیوی امورمیں بھی کوئی فائدہ نہیں۔ بعض لوگ یہ کہتے ہیں کہ تاش اور شطرنج کھیلنے سےذہن کھلتا ہے اور ذہانت نشونما پاتی ہے لیکن حقیقت اور امر واقع ان لوگوں کے اس دعوی کے خلاف ہے کیونکہ ان کھیلوں سے تو انسان کند ذہن ہوتا اور وہ صرف انہی بے کار کھیلوں تک ہی محدود ہو کر رہ جاتاہے، کسی اور کام مین ان لوگوں میں ان لوگوں کا ذہن قطعا کسی کام نہیں آتا، لہذا ایک عقل مند انسان کےلیے یہ واجب ہےکہ وہ ان کھیلوں سےکنارہ کش رہے جو انسان کے فکر کو بلید اور اس کی سوچ کو محض انہیں تک محدود کردیتے ہیں۔

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

ج4ص459

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ