سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(252) کیا پہلے تشہد میں درود پڑھنا جائز ہے؟

  • 1049
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-28
  • مشاہدات : 1357

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

 کیا تشہد اول میں نمازی صرف تشہد ہی پر اکتفا کرے یا درود شریف بھی پڑھ لے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد! 

تین یا چار رکعتوں والی نماز کے تشہد اول میں صرف ان کلمات پر اکتفا کیا جائے:

«التَّحِيَّاتُ لِلَّهِ وَالصَّلَوَاتُ وَالطَّيِّبَاتُ السَّلَامُ عَلَيْکَ أَيُّهَا النَّبِیُّ وَرَحْمَةُ اللّٰهِ وَبَرَکَاتُهُ السَّلَامُ عَلَيْنَا وَعَلَی عِبَادِ اللّٰهِ الصَّالِحِينَ أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللّٰهُ وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ» (صحيح البخاري، الاذان، باب التشهد فی الآخرة، ح:۸۳۱ وصحيح مسلم، الصلاة، باب التشهد فی الصلاة، ح: ۴۰۲)

’’تمام قولی عبادتیں اللہ کے لیے ہیں اور تمام فعلی عبادتیں اور مالی عبادتیں بھی اللہ ہی کے لیے ہیں، سلام ہو آپ پر اے اللہ کے نبی! ( صلی اللہ علیہ وسلم ) اللہ کی رحمتیں اور برکتیں نازل ہوں اور سلام ہو ہم پر اور اللہ کے نیک بندوں پر۔ میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبودبرحق نہیں ہے اور میں گواہی دیتا ہوں کہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم  اللہ کے بندے اور اس کے رسول ہیں۔‘‘

افضل یہی ہے کہ انہی کلمات پر اکتفا کیا جائے اور اگر یہاں یہ درود شریف پڑھ لیا جائے تو اس میں بھی کوئی حرج نہیں:

«اللّٰهُمَّ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَعَلَی آلِ مُحَمَّدٍ کَمَا صَلَّيْتَ عَلَی إِبْرَاهِيمَ وَعَلَی آلِ إِبْرَاهِيمَ إِنَّکَ حَمِيدٌ مَجِيدٌ اللّٰهُمَّ بَارِکْ عَلَی مُحَمَّدٍ وَعَلَی آلِ مُحَمَّدٍ کَمَا بَارَکْتَ عَلَی إِبْرَاهِيمَ وَعَلَی آلِ إِبْرَاهِيمَ إِنَّکَ حَمِيدٌ مَجِيدٌ» (صحيح البخاري، احاديث الانبياء، باب، ح: ۳۳۷۰ وصحيح مسلم، الصلاة، باب الصلاة علی النبی بعد التشهد، ح: ۴۰۵)

’’اے اللہ! تو محمد صلی اللہ علیہ وسلم  اور آل محمد پر رحمت نازل فرما، جس طرح تو نے ابراہیم علیہ السلام  اور آل ابراہیم علیہ السلام پر رحمت نازل فرمائی ہے۔ بے شک تو ہی لائق حمد وثنا، بڑائی اور بزرگی کا مالک ہے۔ اے اللہ! تو محمد صلی اللہ علیہ وسلم  اور آل محمد پر برکتیں نازل فرما جیسے تو نے ابراہیم علیہ السلام  اور آل ابراہیم پر برکتیں نازل فرمائی ہیں۔ بے شک تو ہی تعریف کے لائق، بڑائی اور بزرگی کا مالک ہے۔‘‘

کچھ علماء نے اس تشہد میں بھی درود شریف پڑھنے کو مستحب قرار دیا ہے لیکن میرے نزدیک زیادہ درست بات یہ ہے کہ صرف التحیات… ہی پر اکتفا کیا جائے اور اگر درود شریف بھی پڑھ لے تو کوئی حرج نہیں، بالخصوص جب امام تشہد میں زیادہ دیر بیٹھے تو پھر درود شریف کو بھی پڑھ لیا جائے۔

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ ارکان اسلام

عقائد کے مسائل: صفحہ284

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ