سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

  • 778
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-19
  • مشاہدات : 165

سوال

Nazar sy Mutaliq
نذر کا کفارہ السلام عليكم ورحمة الله وبركاته میں نے نذر مانی تھی کہ اگر مجھے نوکری مل گئی تو ہر ماہ اپنی تنخواہ کا پندرہ فیصد اللہ کی راہ میں خرچ کیا کروں گا، مگر اب حالات ایسے بن گئے ہیں کہ اخراجات کی زیادتی کی وجہ سے ایسا کرنا ممکن نہیں رہا،کیا ایسی کوئی راہ موجود ہے کہ میں اس نذر سے نکل جاؤں ،یا مجھے مسلسل اس پر عمل کرنا پڑے گا۔ ؟ الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته! الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد! شریعت میں نذر ماننے کی حوصلہ شکنی کی گئی ہے،نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسی نذر ماننے سے منع فرمایا ہے جو یہ سمجھتے ہوئے مانی جائے کہ اُس سے تقدیر بدل جائے گی۔ حضرت عبد اللہ بن عمرؓ کی روایت ہے۔ ’’اَخَذ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ینھیٰ عن النذر و یقول انہٗ لا یردّ شیئاً و انما یُسْتَخْرَجُ بہ من البخیل‘‘ مُسلم۔ابو داؤد ” رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک مرتبہ نذر ماننے سے منع کرنے لگے اور فرمانے لگے کہ وہ کسی ہونے والی چیز کو پھیر نہیں سکتی، البتہ اُس کے ذریعہ سے کچھ مال بخیل سے نکلوا لیا جاتا ہے۔“ حدیث کے آخری فقرے کا مطلب یہ ہے کہ بخیل یُوں تو راہِ خدا میں مال نکالنے والا نہ تھا، نذر کے ذریعہ سے اِس لالچ میں وہ کچھ خیرات کر دیتا ہے کہ شاید یہ معاوضہ قبول کر کے اللہ تعالیٰ اس کے لیے تقدیر بدل دے۔ دوسری روایت حضرت عبد اللہ بن عمرؓ سے یہ ہے کہ حضورؐ نے فرمایا ’’النّذرُ لا یُقَدِّ مُ شیئاً ولا یُؤَخِّرُہٗ و انما یُسْتَخْرَجُ بہٖ من البخیل‘‘(بخاری ومسلم)۔ ”نذر نہ کوئی کام پہلے کرا سکتی ہے، نہ کسی ہوتے کام میں تاخیر کرا سکتی ہے۔ البتہ اس کے ذریعہ سے کچھ مال بخیل کے ہاتھ سے نکلوا لیا جاتا ہے“ اب اگر آپ کے لئے اس کو پورا کرنا مشکل ہو رہا ہے تو آپ اس کا کفارہ ادا کر کے اس سے نکل جائیں ،نذر کا کفارہ ،قسم توڑنے والا ہی ہے۔ نبی کریم نے فرمایا: ’’کَفَّارَةُ النَّذْرِ کَفَّارَةُ الْيَمِينِ‘‘ (مسلم:۴۲۴۳) نذر کا کفارہ وہی ہے جو قسم کا کفارہ ہے۔ اورقسم کاکفارہ یہ ہے کہ ایک غلام آزاد کیاجائے، یا(10) دس مسکینوں کو کھانا کھلایا جائے یا (10)دس مسکینوں کو کپڑا پہنایا جائے ، اور اگر ان تینوں کاموںمیں سے کوئی ایک کام بھی کرنے کی استطاعت نہ ہو تو (3)تین دن کا روزہ رکھ لے۔ آپ ان چاروں قسم کے کفارہ جات میں سے کسی ایک کو ادا کر کے نذر کی اداءگی سے بری الذمہ ہو سکتے ہیں۔ ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب محدث فتوی فتوی کمیٹی

ماخذ:محدث فتویٰ کمیٹی