سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(435) اپنی بیٹی کو غلطی سے ہلاک کر دیا

  • 9913
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-28
  • مشاہدات : 1127

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

تقدیر الٰہی سے یہ حادثہ رونما ہوا کہ میں اپنے کام سے واپس آنے کے بعد کھیتی کو گاہنے کیلئے نکلا اور جب میں نے گاڑی سٹارٹ کی تو میری تین سالہ بیٹی جو کہ گاڑی کے پیچھے کھڑی تھی گر کر فوت ہ گئی کیونکہ مجھے وہ کھڑی ہوئی نظر نہ آئی۔ براہ کرم فتویٰ عطا فرمائیں کہ مجھ پر شرعاً کوئی فدیہ واجب ہے یا نہیں ؟ یاد رہے میں کاشتکار ہوں ‘ سارا دن کام کرتا ہوں اور روزے رکھنا میرے لئے بہت مشکل ہے۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اگر امر واقع اسی طرح ہے جس طرح آپ نے ذکر کیا ہے آپ نے غلطی سے بچی کو قتل کر دیا اور گاڑی کے ارگرد کا جائزہ لینے میں کوتاہی کی تو اس صورت میں آپ پر لازم ہے کہ دیت ادا کریں الایہ کہ بچی کے وارث معاف کر دیں ‘ یاد رہے آپ اس بچی کے وارث نہیں ہوں گے۔ نیزآپ پر قتل کا خطا کا کفارہ بھی لازم ہے اور وہ یہ ہے کہ ایک مسلمان غلام کو آزاد کریں اور اگر وہ میسر نہ ہو تو متواتر دو ماہ کے روزے رکھیں ‘ اس سلسلہ میں مسکینوں کا کھانا کھلانا یا انہیں نقدی دینا دست نہیں ہے کیونکہ قتل خطا کے کفارہ میں اللہ تعالیٰ نے صرف دو غلام آزاد کرنے اور روزے رکھنے ہی کا ذکر فرمایا ہے اور تمہارا پروردگار بھولنے والا نہیں۔ چنانچہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:

﴿وَما كانَ لِمُؤمِنٍ أَن يَقتُلَ مُؤمِنًا إِلّا خَطَـًٔا ۚ وَمَن قَتَلَ مُؤمِنًا خَطَـًٔا فَتَحر‌يرُ‌ رَ‌قَبَةٍ مُؤمِنَةٍ وَدِيَةٌ مُسَلَّمَةٌ إِلىٰ أَهلِهِ إِلّا أَن يَصَّدَّقوا ۚ فَإِن كانَ مِن قَومٍ عَدُوٍّ لَكُم وَهُوَ مُؤمِنٌ فَتَحر‌يرُ‌ رَ‌قَبَةٍ مُؤمِنَةٍ ۖ وَإِن كانَ مِن قَومٍ بَينَكُم وَبَينَهُم ميثـٰقٌ فَدِيَةٌ مُسَلَّمَةٌ إِلىٰ أَهلِهِ وَتَحر‌يرُ‌ رَ‌قَبَةٍ مُؤمِنَةٍ ۖ فَمَن لَم يَجِد فَصِيامُ شَهرَ‌ينِ مُتَتابِعَينِ تَوبَةً مِنَ اللَّهِ ۗ وَكانَ اللَّهُ عَليمًا حَكيمًا ﴿٩٢﴾... سورةالنساء

‘’ اور کسی مومن کیلئے جائز نہیں کہ وہ کسی دوسرے مومن کو قتل کر ڈالے ‘ مگر یہ کہ غلطی ہو جائے اور جو شخص کسی مومن کو غلطی سے قتل کر ڈالے تو اس کی سزا یہ ہے کہ وہ ایک مسلمان غلام آزاد کر دے اور مقتول کے وارثوں کو خون بہا دے ‘ ہاں اگر وہ معاف کر دیں تو ان کو اختیار ہے اور جس کو مسلمان غلام میسر نہ ہو وہ متواتر دو مہینے کے روزے رکھے۔ یہ کفارہ اللہ کی طرف سے قبولیت توبہ کیلئے ہے اور اللہ سب کچھ جانتا اور بڑی حکمت والا ہے‘‘۔

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

ج3ص395

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ