سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

عالم کی عابد پر فضیلت

  • 8464
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-20
  • مشاہدات : 4182

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میرا سوال یہ ہے کہ اہل علم کی عابد پر کیا فضیلت ہے۔؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اللہ تعالی نے عالم کو غیر عالم پر فضیلت بخشی ہے۔

ارشاد باری تعالی ہے۔

﴿إِنَّما يَخشَى اللَّهَ مِن عِبادِهِ العُلَمـؤُا۟ إِنَّ اللَّهَ عَزيزٌ غَفورٌ‌ ﴿٢٨﴾... سورة فاطر

بے شک اللہ کے بندوں میں سے اللہ سے (مکمل طور پر ) ڈرنے والے عُلماء ہی ہوتے ہیں ، بے شک اللہ بڑا زبردست اور مغفرت کرنے والا ہے )

اور اِرشاد فرمایا

﴿يَر‌فَعِ اللَّهُ الَّذينَ ءامَنوا مِنكُم وَالَّذينَ أوتُوا العِلمَ دَرَ‌جـتٍ وَاللَّهُ بِما تَعمَلونَ خَبيرٌ‌ ﴿١١﴾... سورة المجادلة

تُم لوگوں میں سے جو اِیمان لائے اللہ اُن کے اور (اُن میں سے (خاص طور پر اُن کے ) جنہیں عِلم دیا گیا رُتبے بُلند کرتا ہے اور جو کچھ تُم لوگ کرتے ہو اللہ سب کی خُوب خبر رکھتا ہے )

اور ارشاد فرمایا

﴿شَهِدَ اللَّهُ أَنَّهُ لا إِلـهَ إِلّا هُوَ وَالمَلـئِكَةُ وَأُولُوا العِلمِ قائِمًا بِالقِسطِ لا إِلـهَ إِلّا هُوَ العَزيزُ الحَكيمُ ﴿١٨﴾ ... سورة آل عمران

اللہ گواہی دیتا ہے کہ اُس کے عِلاوہ کوئی سچا حقیقی معبود نہیں ، اور فرشتے (بھی) اور وہ جنہیں عِلم دیا گیا اور وہ اُس عِلم پر انصاف کے ساتھ قائم ہیں (بھی یہ گواہی دیتے ہیں کہ ) اللہ کے عِلاوہ کوئی سچا حقیقی معبود نہیں اور وہ زبردست ہے اور حِکمت والا ہے

ان آیات مبارکہ میں اللہ تعالیٰ نے " عُلماء " یعنی" عِلم رکھنے والے " لوگوں کی فضیلت بیان فرمائی ، اور یہ بھی بیان فرمایا کہ اللہ کے ہاں " عالِم " اسے کہا گیا ہے جو اللہ کی توحید کا" عِلم" رکھتے ہوئے اس پر قولی اور عملی طور پر گواہ ہو ،

« مَن سَلَكَ طَرِيقًا يَطلُبُ فيه عِلمًا سَلَكَ الله بِهِ طَرِيقًا مِن طُرُقِ الجَنَّةِ ، وَإِنَّ المَلَائِكَةَ لَتَضَعُ أَجنِحَتَهَا رِضًا لِطَالِبِ العِلمِ ، وَإِنَّ العَالِمَ لَيَستَغفِرُ لَهُ مَن في السَّماواتِ وَمَن في الأرض وَالحِيتَانُ في جَوفِ المَاءِ ، وَإِنَّ فَضلَ العَالِمِ على العَابِدِ كَفَضلِ القَمَرِ لَيلَةَ البَدرِ على سَائِرِ الكَوَاكِبِ ، وَ إِنَّ العُلَمَاءَ وَرَثَةُ الأَنبِيَاءِ وَإِنَّ الأَنبِيَاءَ لم يُوَرِّثُوا دِينَارًا ولا دِرهَمًا وَرَّثُوا العِلمَ فَمَن أَخَذَهُ أَخَذَ بِحَظٍّ وَافِرٍ»

جو عِلم حاصل کرنے والے راستے پر چلا اللہ اُسے جنّت کے راستے پر چلا دیتا ہے ، اور بے شک فرشتے طالب عِلم کے لیے اپنے پر بچھاتے ہیں ، اور آسمانوں اور زمین میں جو کوئی بھی ہے ، اور (حتیٰ کہ ) پانی کے اندر مچھلیاں بھی عالِم کے لیے بخشش کی دُعا کرتے ہیں ، اور بے شک عالِم کی فضیلت عابِد پر اُسی طرح ہے جِس طرح تمام تر ستاروں پر چاند کی ہے ، اور بے شک " عُلماء " نبیوں کے وارث ہیں اور بے شک نبی وراثت میں کوئی دِینار اور درھم نہیں چھوڑتے بلکہ عِلم چھوڑتے ہیں ، لہذا جو کوئی یہ وراثت حاصل کرے تو بہت زیادہ حاصل کرے صحیح ابن حبان / حدیث 88 /کتاب العِلم / باب 28 ، سنن ابن ماجہ/ حدیث 223 / بَاب فَضلِ العُلَمَاءِ وَالحَثِّ على طَلَبِ العِلمِ ، سنن ابو داؤد /حدیث 3641 /کتاب العلم / باب 1 ، (حدیث صحیح ہے )

اور عالم کی عابد پر فضیلت کو بیان کرتے ہوئے نبی کریم نے فرمایا:

«فَضْلُ العَالِمِ عَلَى العَابِدِ كَفَضْلِي عَلَى أَدْنَاكُمْ»(ترمذی:2685)

ایک عالم کو ایک عابد پر وہی فضیلت حاصل ہے ،جو مجھے تم میں سے کسی ادنی آدمی پر حاصل ہے۔

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتوی کمیٹی

محدث فتوی


ماخذ:مستند کتب فتاویٰ