سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(72) مباہلہ

  • 573
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-24
  • مشاہدات : 842

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیامباہلہ میں اس کے نتبجہ کے لیے مدت مقررکرنی جائز ہے اورکیانتیجہ وہ معتبدبہ ہے جومدت مقررہ کے دوران میں واقع ہو؟ا زراہِ کرم کتاب وسنت کی روشنی میں جواب دیں جزاكم الله خيرا


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد! 

روایات مباہلہ جوآیت مباہلہ کے تحت مفسرین نے ذکرکی ہیں ۔ان سے زیادہ سے زیادہ ایک سال مدت مفہوم ہوتی ہے اورجب مدت مقررہوجائے تومعتدبہ نتیجہ بھی  وہی ہے جواس مدت کے اندرہواوراگرمدت گزرکرکوئی نتیجہ نکلے تواس میں یہ احتمال پیداہوتا ہے کہ یہ اتفاقیہ ہے کیونکہ اتفاقات سے بھی دنیاخالی نہیں ہے اگرخداکواس سے صداقت کا اظہار مقصود ہوتا تو وہ مدت مقررہ میں اس کو ظاہر کر سکتا تھا۔

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اہلحدیث

کتاب الایمان، مذاہب، ج1ص157 

محدث فتویٰ

 

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ