سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

گناہ گار شخص کی میت کا وزنی ہونا

  • 2
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-18
  • مشاہدات : 7817

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته کیا گناہ گار شخص کی میت وزنی ہوتی ہے۔؟ میں نے سنا ہے کہ جو شخص دنیا میں برے کام کرتا ہے تو مرنے کے بعد اس کی میت کا وزن بہت زیادہ بڑھ جاتا ہے۔؟ اور جنازےکے وقت لوگوں کو میت اٹھانے میں بھی مشکل ہوتی ہے،اس کی کیا حقیقت ہے۔؟

 

 الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

ہمارے علم کی حد تک ایسی کوئی بات نصوص شرعیہ سے ثابت نہیں ہے۔ فتویٰ کمیٹی سعودی عرب  سے اس مسئلے کے بارے پوچھا گیا ،تو اس نے جواب دیتے ہوئے کہا:

" لا نعلم لخفة الجنازة وثقلها أسبابا سوى الأسباب الحسية ، وهي نحافة الميت ، وضخامة الجسم ، أما من يزعم أن ذلك يدل على كرامة الميت إذا كان خفيفاً ، وعلى فسقه إذا كان ثقيلا، فهذا شيء لا أصل له في الشرع المطهر فيما نعلم .وأما حركة الجنازة على النعش فيدل ذلك على حياته ، وأنه لم يمت ، فلينظر في شأنه ، وليعرض على الطبيب المختص حتى يقرر موته وحياته ، ولا يستعجل في دفنه حتى يعلم يقينا أنه ميت " انتهى."فتاوى اللجنة الدائمة" (9/86)

ہمارے علم میں کسی جنازہ کے ہلکا یا بھاری ہونے کے اسباب محض حسی اسباب ہیں ۔مثلاً میت کاہلکا ہونا یا بھاری جسم کا ہونا۔ اور جو شخص یہ سمجھتا ہے کہ اگر جنازہ ہلکا ہو تو یہ میت کی کرامت ہے ۔اور اگر بھاری ہو تو یہ اس کے فسق وفجور کی علامت ہے ۔تو اس کی کوئی اصل شریعت مطہرہ میں موجود نہیں ہے۔ جہاں تک جنازہ کے حرکت کا معاملہ ہے تو یہ جنازہ کے زندہ ہونے پر دلالت کرتا ہے اور اس پر کہ اس کی وفات ابھی تک نہیں ہوئی۔ پس جنازہ کو غور سے دیکھنا چاہیے اور اس بارے کسی سپیشلسٹ ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہیے یہاں تک کہ وہ اس کی موت کی تصدیق کر دے۔ اور جب تک اس کی موت کا یقین نہ ہو، اس وقت تک اسے دفن نہیں کرنا چاہیے۔ 

هذا ما عندي والله اعلم بالصواب

فتاویٰ علمائے حدیث

جلد 2 کتاب الصلوۃ

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ