سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(234) صدقہ بلا تعیین ایام جو کھانا کھلایا جائے اس میں کچھ ثواب نہیں؟

  • 5741
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-29
  • مشاہدات : 937

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیافرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ زید کہتا ہے کہ میت کے واسطے بطریق صدقہ بلا تعیین ایام جو کھانا کھلایا جائے اس میں کچھ ثواب نہیں  ہے کیونکہ  اس کا حکم حدیث میں نہیں  ہے ۔ عمرو کہتا ہے کہ بخاری اور مسلم کی حدیث میں صاف آچکاہےکہ صدقۃ سےالبتہ میت کو ثواب ہے ۔ افلھا[1] اجران تصدقت عنہ قال نعم اور کھانے کا صدقہ کی قسم سے ہونا احادیث سے ظاہر ہے۔ انس ؓ سے روایت ہے ۔ قال[2] رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم افضل الصدقۃ انتشبع کبدا جائعا  رواہ البیہقی (مشکوٰۃ شریف) اور جلال الدین سیوطی نے شرح الصدور میں  بروایت طبرانی اس طرح ذکر کیا ہے ۔ افلھا[3] اجران تصدقت عنہا قال نعم ولو بکراع شاۃ محرق پس سوال یہ ہے کہ عمرو کا یہ قول کہ جوکھانا کہ بلاتعیین ایام بطریق صدقۃ کھلایا جاتا ہے اس میں میت کو ثواب ہے حق ہے یا زید کا یہ قول کہ اس میں ثواب نہیں  ہے حق ہے۔ بینوا توجروا۔



[1]   اگر  میں اس کی طرف سے صدقہ کروں تو کیا اس کو کوئی ثواب پہنچے گا۔ آپ ﷺنے فرمایا ہاں۔

[2]   رسول اللہ ﷺ نے فرمایا بہترین صدقہ یہ ہے کہ تو کسی بھوکے آدمی کو کھانا کھلا دے۔

[3]   اگر میں اس کی طرف سے صدقہ کروں تو کیا اس کو اجرملے گا؟ آپ نےفرمایا: ہاں۔ اگرچہ بکری کی جلی ہوئی کھری ہی کیوں نہ ہو۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

عمرو کا قول حق ہے۔ بےشک میت کے واسطے جو کھانا بلاتعیین ایام و بلا آمیزش کسی بدعت کےبطور صدقہ کے فقرا و مساکین کو کھلایا جائے تو اس کا ثواب میت کو پہنچتا ہے کیونکہ میت کی طرف سے صدقہ کرنے کاثواب میت کوبلا شبہ پہنچتا ہے اور میت کے واسطے فقرا و مساکین کو کھاناکھلانا بھی میت کی طرف سے صدقہ کرنا ہے لہٰذا اس کا بھی ثواب میت کو پہنچے گا ۔واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب ۔ حررہ العبد العاجز عین الدین عفی عنہ۔ (سید محمد نذیر حسین)

 


فتاوی نذیریہ

جلد 01 ص 722

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ