سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(413) عید کی نماز سے پہلے یا بعد عیدگاہ میں نوافل پڑھنے منع ہیں؟

  • 4781
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-20
  • مشاہدات : 1582

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

عید کی نماز سے پہلے یا بعد عیدگاہ میں نوافل پڑھنے منع ہیں۔ دوسری حدیث ہے کہ تم میں سے جب بھی کوئی آدمی مسجد میں داخل ہو تو اسے چاہیے کہ وہ بیٹھنے سے پہلے دو رکعت نماز ادا کرلے۔ ایک جگہ عید کی نماز مسجد میں ادا کی جاتی ہے تو آنے والے تحیۃ المسجد ادا کریں یا نہ کریں؟         (محمد یونس ، نوشہرہ ورکاں)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

رسول اللہ  صلی الله علیہ وسلم کا فرمان: (( إِذَا دَخَلَ أَحَدُکُمُ الْمَسْجِدَ فَلْیَرْکَعْ رَکْعَتَیْنِ قَبْلَ أَنْ یَّجْلِسَ ))[ ’’ جب تم میں سے کوئی ایک مسجد میں داخل ہو تو بیٹھنے سے پہلے دو رکعت ( نفل تحیۃ المسجد کے طور پر) پڑھ لے۔‘‘ 1 آپ کی پیش کردہ صورت کو بھی شامل ہے۔ عید کی نماز رسول اللہ  صلی الله علیہ وسلم مسجد میں نہیں۔ عیدگاہ میں پڑھا کرتے تھے۔ اس صورت میں یہ سوال وارد ہی نہیں ہوتا۔ عیدگاہ میں رسول اللہ  صلی الله علیہ وسلم نماز عید سے پہلے اور بعد کچھ نہیں پڑھتے تھے۔ تحیۃ المسجد کی نفی نہیں۔

 1        بخاری ؍ کتاب المساجد  (الصلوٰۃ) باب اذا دخل المسجد فلیرکع رکعتین ، صحیح مسلم ؍ صلاۃ المسافرین ؍ باب استحباب تحیۃ المسجد برکعتین

 

قرآن وحدیث کی روشنی میں احکام ومسائل

جلد 02 ص 348

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ