سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(09) خواب میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت کا امکان

  • 2841
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-29
  • مشاہدات : 3659

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا کسی شخص کو خواب میں حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی زیارت ہو سکتی ہے۔ ؟ خصوصاً جب کسی نے آپ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کو اپنی آنکھ سے نہیں دیکھا تو وہ آپ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی پہچان کیسے کرے گا جب کہ اس سلسلہ میں کئی لوگ کہتے ہیں کہ انہیں بتا دیا جاتا ہے کہ یہ آپ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم ہی ہیں ۔ ؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

مذکورہ بالا سوال کا جواب دیتے ہوئے مولانا زبیر علی زئی حفظہ اللہ فرماتے ہیں۔:

عالَم خواب اور نیند میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا دیدار ہونا تو بالکل صحیح اور برحق ہے، بشرطیکہ دیدار کا دعویٰ کرنے والا ثقہ اور اہل حق میں سے ہو، اس نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو آپ کی صورتِ مبارکہ پر ہی دیکھا ہو اور یہ خواب دلائلِ شرعیہ کے خلاف نہ ہو۔

بطور فائدہ عرض ہے کہ راقم الحروف نے کافی عرصہ پہلے لکھا تھا: ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو خواب میں دیکھا جا سکتا ہے بشرطیکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو آ پ صلی اللہ علیہ وسلم کی صورت پر دیکھا جائے ۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے آپ صلی اللہ عیہ وسلم کو خواب میں جو دیکھا تو یہ بالکل صحیح ہے وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی صورت مبارک پہچانتے تھے۔ ان کے بعد جو بھی دیکھنے کا دعویٰٰ کرے گا تو اگر اس کا عقیدہ صحیح ہے تو پھر اس کے خواب کو قرآن و حدیث و فہم سلف صالحین پر پیش کیا جائے گا، ورنہ ایسے خوابوں سے دوسرے لوگوں پر حجت قائم کرنا صحیح نہیں ہے۔

یہ بات بالکل صحیح ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی شکل مبارک میں شیطان لعین ہرگز نہیں آ سکتا مگر کسی حدیث میں یہ نہیں آیا کہ شیطان جھوٹ نہیں بول سکتا اور کسی دوسری شکل میں آ کر کذب بیانی سے اسے کسی مؤمن اور صالح شخص کی طرف منسوب نہیں کر سکتا۔

بیداری میں دیکھنے کے دو ہی مطلب ہو سکتے ہیں:

1۔ عہد نبوی میں جس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو خواب میں دیکھا تو وہ پھر بیداری میں بھی ضرور دیکھے گا لہٰذا یہ حدیث صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے ساتھ خاص ہے:

2۔ اگر اس حدیث کو عام سمجھا جائے تو پھر دیکھنے والا قیامت کے دن آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بیداری میں دیکھے گا۔ ‘‘ (دیکھئے ماہنامہ الحدیث: ۴۰ ص ۱۲-۱۳)

فی الحال تین خواب پیش خدمت ہیں، جن کی سندیں بھی صحیح ہیں اور خواب دیکھنے والے ثقہ بلکہ فوق الثقہ تھے:

1۔ سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد آپ کو خواب میں دیکھا۔ دیکھئے مسند احمد (۲۴۲/۱و سندہ حسن لذاتہ) اور ماہنامہ الحدیث (عدد ۱۰ص ۱۴-۱۶)

2: مشہور ثقہ امام ابو جعفر احمد بن اسحاق بن بہلول نے فرمایا: میں اہلِ عراق کے مذہب (یعنی تارکِ رفع یدین) پر تھا پھر میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو خواب میں نماز پڑھتے ہوئے دیکھا۔ آپ پہلی تکبیر، رکوع کے وقت اور رکوع سے سر اٹھا کر رفع یدین کرتے تھے۔ (سنن الدارقطنی ۲۹۳/۱ ح ۱۱۱۲، و سندہ صحیح)

3: حافظ الضیاء المقدسی نے فرمایا کہ میں نے حافظ عبدالغنی (بن عبدالواحد بن علی المقدسی رحمہ اللہ) کو فرماتے ہوئے سنا: میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو خواب میں دیکھا، میں آپ کے پیچھے چل رہا تھا اور میرے اور آپ کے درمیان ایک دوسرا آدمی تھا۔ (سیر اعلام النبلاء 469/21)

بہت سے لوگ جھوٹے خواب اور باطل روایات بھی بیان کرتے ہیں، مثلاً محمد زکریا دیوبندی نے لکھا ہے:

’’حافظ ابو نعیم رحمۃ اللہ علیہ ، حضرت سفیان ثوری رحمۃ اللہ علیہ سے نقل کرتے ہیں کہ میں ایک دفعہ باہر جا رہا تھا۔ میں نے ایک جوان کو دیکھا کہ جب وہ قدم اٹھاتا ہے یا رکھتا ہے تو یوں کہتا ہے: اللھم صل علیٰ محمد وعلیٰ اٰل محمد۔ میں نے اس سے پوچھا کیا کسی علمی دلیل سے تیرا یہ عمل ہے؟ (یا محض اپنی رائے سے) اس نے پوچھا تم کون ہو؟ میں نے کہا: سفیان ثوری رحمۃ اللہ علیہ۔۔میں نے پوچھا یہ درود کیا چیز ہے؟ اس نے کہا، میں اپنی ماں کے ساتھ حج کو گیا تھا۔ میری ماں وہیں رہ گئی (یعنی مر گئی) اس کا منہ کالا ہو گیا اور اس کا پیٹ پھول گیا جس سے مجھے یہ اندازہ ہوا کہ کوئی بہت بڑا سخت گناہ ہوا ہے۔ اس سے میں نے اللہ جل شانہ کی طرف دعا کے لئے ہاتھ اٹھائے تو میں نے دیکھا کہ تہامہ (حجاز) سے ایک ابر آیا اس سے ایک آدمی ظاہر ہوا۔ اس نے اپنا مبارک ہاتھ میری ماں کے منہ پر پھیرا جس سے وہ بالکل روشن ہو گیا اور پیٹ پر ہاتھ پھیرا تو ورم بالکل جاتا رہا۔ میں نے ان سے عرض کیا کہ آپ کون ہیں کہ میری اور میری ماں کی مصیبت کو آپ نے دور کیا۔ انہوں نے فرمایا کہ میں تیرا نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہوں۔ میں نے عرض کیا مجھے کوئی وصیت کیجئے تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب کوئی قدم رکھا کرے یا اٹھایا کرے تو اللھم صل علیٰ محمد وعلیٰ اٰل محمد ۔ پڑھا کر۔ (نزہۃ) ۔ ‘‘ [فضائل درود ص ۱۲۳-۱۲۶، تبلیغی نصاب ص ۷۹۳، ۷۹۴)

یہ بالکل جھوٹی حکایت ہے۔ (چاہے اس سے خواب مراد ہو یا عالم بیداری کا واقعہ)۔ جس میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں یہ دعویٰ کیا گیا ہے کہ آپ نے غیر عورت کے چہرے اور پیٹ پر ہاتھ پھیرا، حالانکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اتنے شرم و حیا والے تھے کہ آپ نے اپنی ساری زندگی میں کسی غیر عورت سے ہاتھ تک نہیں ملایا تھا۔ یہ حکایت نزہۃ المجالس نامی کتاب میں نہیں ملی اور اگر اس کتاب میں مل بھی جائے تو بھی باطل ہے۔ عبدالرحمٰن صفوری (متوفی ۸۹۴ ھ) کی ( بے سند روایات والی) کتاب : ’’نزہۃ المجالس و منتخب النفائس‘‘ ناقابل اعتماد کتاب ہے ۔ برہان الدین محدث دمشق نے اس کتاب کو پڑھنے سے منع کیا اور جلال الدین سیوطی نے اس کے مطالعے کو حرام قرار دیا۔ دیکھئے کتاب: کتب حذر منھا العلماء (ج ۲ص ۱۹)

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ علمائے حدیث

کتاب الطہارہ جلد 2

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ