سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(948) شریعت مطہرہ میں کتا پالنا جائز ہے یا ناجائز؟

  • 26063
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-19
  • مشاہدات : 573

سوال

 السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کتا پالنا شریعت ِ مطہرہ (قرآن و سنت) کی رُو سے بالکل ممنوع ہے یا بعض صورتوں میں اس کے لیے مسنون اجازت ہے؟ ہمارے گاؤں کا مسئلہ یہ ہے کہ دوسری جگہوں سے ٹیکسی ڈرائیور کتوں کو گاڑی میں ڈال کر یہاں لاتے ہیں اور ہمارے گاؤں میں چھوڑ دیتے ہیں۔ اس وقت یہاں اس قسم کے پانچ چھ آوارہ کتوں نے جھاڑیوں میں پناہ لے کر بھیڑ بکریوں پر حملہ کرنا شروع کردیا ہے بلکہ خود ہمارے لیے اور ہمارے  سکول جانے والے چھوٹے بچوں کے لیے خطرہ بنے ہوئے ہیں۔ کیا اس قسم کے آوارہ کتوں کو قرآن و سنت کی رُو سے ہلاک کرنے کی اجازت ہے؟  ( حاجی عبدالرحمن السلفی، مدی جون۔ چترال) (۱۱ ستمبر۱۹۹۸ء)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

 شوقیہ کتا پالنا ناجائز ہے۔ اس سے اجر و ثواب میں یومیہ ایک قیراط اور بعض دفعہ دو قیراط کمی واقع ہو جاتی ہے۔ البتہ شکار اور مویشی اور کھیتی باڑی وغیرہ کی حفاظت کے لیے پالنا جائز ہے۔ امام بخاری رحمہ اللہ  نے اپنی صحیح میں بایں الفاظ تبویب قائم کی ہیـ:

’ بَابُ مَنِ اقْتَنَی کَلْبًا لَیْسَ بِکَلْبِ صَیْدٍ أَوْ مَاشِیَةٍ ۔‘ (نیل الاوطار:۱۳۵/۸)

اہل علم کا اس بات پر اتفاق ہے کہ کاٹنے والے کتے کو تلف کرنا جائز ہے۔

لہٰذا نقصان دہ کتوں کو آپ بھی قتل کر سکتے ہیں۔

     ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ حافظ ثناء اللہ مدنی

جلد:3،متفرقات:صفحہ:654

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ