سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(898) اپنی زندگی میں اپنے جسمانی اعضاء وقف کرنا

  • 26013
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-26
  • مشاہدات : 497

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

اپنی زندگی میں اپنے جسمانی اعضاء وقف کرجانا مثلاً میری آنکھیں گردے وغیرہ میرے مرنے کے بعد ان اعضاء سے محروم لوگوں کو لگا دیے جائیں۔ آیا جائز ہے؟ 

جب کہ مردے کے اعضاء اس کے کسی کام کے نہیں وہ مٹی میں مٹی ہو جائیں گے جب کہ دوسری طرف ایک جان کو فائدہ ہو جائے گا ؟(۲۶ جولائی ۱۹۹۶ء)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

انسانی اعضاء اللہ کی امانت ہیں۔ انسان کو ان میں تصرف کا اختیار نہیں۔ اسی بناء پر خودکشی حرام ہے۔ اعضاء کی منتقلی سے دوسرے کو فائدہ پہنچانا غیرد رست ہے کیونکہ میت کو گزند پہنچانا کبیرہ گناہ ہے۔ یہاں تک کہ آنحضرت ﷺ نے قبروں پر بیٹھے تکیہ لگانے سے منع فرمایا ہے۔ اس سے میت کا احترام مقصود ہے۔

ایک حدیث میں ہے:

’ کَسْرُ عَظْمِ الْمَیِّتِ کَکَسْرِهِ حَیًّا ‘ (سنن ابن ماجه،بَابٌ فِی النَّهْیِ عَنْ کَسْرِ عِظَامِ الْمَیِّتِ ،رقم:۱۶۱۶، سنن ابی داؤد،بَابٌ فِی الْحَفَّارِ یَجِدُ الْعَظْمَ هَلْ یَتَنَکَّبُ ذَلِكَ الْمَکَانَ؟،رقم:۳۲۰۷)

یعنی گناہ میں میت کی ہڈی توڑنا اس طرح ہے جس طرح زندہ کی تؤڑنا ہے۔‘‘

ابوداؤد، ابن ماجہ۔ ابن القطاع نے کہا اس کی سند حسن درجہ کی ہے۔

     ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ حافظ ثناء اللہ مدنی

جلد:3،متفرقات:صفحہ:611

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ