سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(888) طالب علم کا حاضری کے جواب میں لبیک کہنا

  • 26003
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-29
  • مشاہدات : 668

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

 طالب علموں کو حاضری کے جواب میں اکثر لبیک کہتے ہوئے سنا گیا ہے ۔ کیا ایسا کہنا درست ہے؟  (عبدالعزیز) (۱۲ مئی ۲۰۰۰ء)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

موجودگی کا احساس دلانے کے لیے طالب علم کے لیے جائز ہے کہ حاضری کے جواب میں لبیک کہے۔ متعدد مواقع پر اس لفظ کا استعمال شریعت میں ثابت ہے۔ مثلاً قصہ معاذ میں ہے:

’لَبَّیْكَ یَا رَسُوْلَ اللّٰهِ‘ (صحیح البخاری،بَابُ مَنْ خَصَّ بِالعِلْمِ قَوْمًا دُونَ قَوْمٍ، کَرَاهِیَةَ أَنْ لاَ  فْهَمُوا،رقم: ۱۲۸، مشکوٰة کتاب الایمان ،حدیث:۲۵)

اور امام ابوداؤد نے اس کے جواز پراپنی’’سنن‘‘ میں بایں الفاظ باب قائم کیا ہے :

’ بَابٌ فِی الرَّجُلِ یُنَادِی الرَّجُلَ فَیَقُولُ :لَبَّیْكَ‘

’’اس بات کا بیان کہ آدمی دوسرے آدمی کو آواز دے وہ ’’لبیک‘‘ کہے۔‘‘

     ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ حافظ ثناء اللہ مدنی

جلد:3،متفرقات:صفحہ:603

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ