سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(884) بیماریوں سے بچائو حفاظتی ٹیکوں کے ذریعے پیشگی علاج کا حکم

  • 25999
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-18
  • مشاہدات : 717

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

آج کل محکمہ صحت کی ٹیمیں گھر گھر جا کر ۵ سال تک عمر کے بچوں کو اور ۱۵ سے ۴۵ برس تک کی عورتوں کو پولیو، تشنج وغیرہ مفروضہ بیماریوں کے نام پر ٹیکے لگاتی ہیں جب کہ اللہ تعالیٰ نے کسی کو ان بیماریوں سے دوچار بھی نہیں کیا ہے، کیا اس قسم کی حفاظت جائز ہے جب کہ قرآن کریم میں تو یہ آیت اس کے اُلٹ ہے یعنی

﴿ وَإِذا مَرِضتُ فَهُوَ يَشفينِ ﴿٨٠﴾... سورة الشعراء

’’جب میں بیمار (پہلے) ہوتا ہوں پھر وہ (بعد)ـ شفا دیتا ہے۔ ‘‘ (عبد الرزاق اختر، محمدی چوک، حبیب کالونی گلی نمبر ۱۲، رحیم یار خان) (مارچ ۲۰۰۵)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اس آیت کا قطعاً یہ معنی نہیں کہ احتیاطی تدابیر اختیار نہیں کرنی چاہئیں، شرع میں علاج معالجے کا حکم ہے، رسول اللہ  رحمہ اللہ  نے فرمایا ’فَتَدَاوَوْا‘

’’پس علاج کرو‘‘(سنن أبی داؤد،بَابٌ فِی الْأَدْوِیَةِ الْمَکْرُوہَةِ،رقم: ۳۸۷۴،السنن الکبرٰی للبیہقی،رقم:۱۹۶۸۱)

 دوائی کا استعمال اللہ کی طرف سے شفاء کا ذریعہ ہے، جس سے انکار کی گنجائش نہیں۔

     ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ حافظ ثناء اللہ مدنی

جلد:3،متفرقات:صفحہ:601

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ