سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(735) قصۂ قرطاس میں لفظ اھجر کا صحیح مفہوم و مطلب کیا ہے ؟

  • 25850
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-19
  • مشاہدات : 947

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

وفات سے چار دن پہلے نبی کریم پر بیماری کی شدت کی وجہ سے بحرانی کیفیت طاری ہو گئی تھی جس کے زیر اثر انھوں نے فرمایا کہ کاغذ قلم لاؤمیں میں ایسا لکھ دوں کہ تم کبھی گمراہ نہ ہو۔ اس پر حضرت عمر رضی اللہ عنہ  نے فرمایا: اَھْجَرَ(اعراب اسی فرقے کے بانی ڈاکٹر مسعود الدین عثمانی نے لگائے ہیں)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

یہ لفظ صحیح اَهَجَرَ فعل ماضی ہے صورت سوال میںاعراب لگایا ہوا لفظ غلط ہے۔

کسی حدیث سے ثابت نہیں کہ لفظ هَجَرَ یا یَهْجُرُ حضرت عمر فاروق کا قول ہو اور جن لوگوں نے اس کی نسبت ان کی طرف کی ہے وہ غلط ہے۔

بفرض محال اس کو ہم مان بھی لیں تو هَجَرَبمعنی ہذیان نہیں بلکہ بمعنی جدائی ہے۔ جو خاص محبت کا کلمہ ہے نہ کہ گستاخی کا ، اور بالفرض ھَجر معنی ہذیان ہو تو ہمزہ استفہام کے ساتھ ہے اور یہ استفہام انکاری ہے، ترجمہ یہ ہے کہ نبی کو اختلاط تو نہیں ہوتا، دریافت کرو کیا فرماتے ہیں کیوں کہ نبی معصوم کا ارشاد بے مطلب نہ ہوگا۔

ممکن ہے کہ یہ قول اس جماعت کا ہو جو تحریر لکھوانے کی موید تھی اکثر روایات میںہمزہ استفہام موجود ہے جن میں نہیں وہاں محذوف مانا جائے گا۔ ملاحظہ ہو ، فتح الباری۔

امام نووی’’شرح مسلم‘‘ میں فرماتے ہیں، صحیح بات یہ ہے کہ ہمزہ استفہام سب روایتوں میں ہے۔ اور جس روایت میں ہمزہ نہیں وہ ناقل کی غلطی ہے بغیر تحقیق کے اس نے ایسا کہہ دیا۔

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ حافظ ثناء اللہ مدنی

جلد:3،کتاب اللباس:صفحہ:520

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ