سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(191) مسجد کے لیے جمع شدہ رقم کا تبلیغی جلسہ پر لگانا

  • 2385
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-19
  • مشاہدات : 1813

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

موضع کھنہ لیانہ ضلع شیخوپورہ میں گائوں کے لوگوں نے مسجد کی تعمیر کے لیے چندہ جمع کیا تھا، لیکن بعد میں مسجد کی تعمیر کے لیے جمع شدہ چندہ کی کچھ رقم تبلیغی جلسہ پر خرچ کر دی گئی، اور اس رقم میں سے مولوی صاحب کا خرچہ ادا کیا گیا۔
بعض حضرات یہ اعتراض کر رہے ہیں، کہ مسجد کی تعمیر کے لیے جمع کیا ہوا روپیہ کسی دوسرے کام پر خرچ نہیں کیا جا سکتا، جس کی وجہ سے گائوں والوں میں اختلاف پیدا ہو گیا ہے۔
مہربانی فرما کر اس امر کی وضاحت کریں کہ کیا مسجد کی تعمیر کے لیے جمع شدہ رقم مولوی صاحبان کو دی جا سکتی ہے۔ اور مذکورہ بالا صورت میں خرچ کی ہوئی رقم جائز ہے یا نہیں؟
__________________________________________________________________________

الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

مسجد کی تعمیر اور تبلیغی اجلاس، یہ دونوں ہی کارخیر ہیں، ضرورت کے وقت مسجد کے فالتو روپیہ میں سے تبلیغی جلسہ پر بھی خرچ کرنا جائز ہے، اگر جلسہ بمسجد کی تعمیر کے سلسلہ میں ہو پھر کوئی شبہ نہیں۔  ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب۔
(مولانا) محمد صدیق سرگودھا ، تنطیم اہل حدیث لاہور جلد نمبر۲۱، ش نمبر ۱۷)
تشریح:… تبلیغی جلسہ کے لیے چندہ الگ جمع کر لینا چاہیے تاکہ اراکین مسجد کے درمیان اختلاف پیدا نہ ہو۔
(الراقم     علی محمد سعیدی، مہتمم جامعہ سعیدیہ خانیوال ضلع ملتان )


فتاویٰ علمائے حدیث

جلد 09 ص 

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ