سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(249) کیا عورت کا کان اور ناک چھیدنا جائز ہے؟

  • 23619
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-18
  • مشاہدات : 1922

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

عورتیں زیورات پہننے کے لیے کان اور ناک چھید لیتی ہیں۔ کیا اسلام میں اس کی کوئی اصل ہے؟ نیز عورتوں کا انگوٹھیاں اور گلے میں ہار پہننا شریعت کی نظر میں کیسا ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

عورتوں کے لیے زیورات پہننا جائز ہے جیسا کہ قرآن حکیم میں زیور کی نسبت عورتوں کی طرف کی گئی ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے:

﴿أَوَمَن يُنَشَّؤُا۟ فِى الحِليَةِ وَهُوَ فِى الخِصامِ غَيرُ مُبينٍ ﴿١٨﴾... سورةالزخرف

’’کیا (اللہ کی اولاد لڑکیاں ہیں) جو زیورات میں پلیں اور جھگڑے میں (اپنی بات) واضح نہ کر سکیں؟‘‘

جبکہ عورتوں کے زیورات پہننے کی صراحت احادیث میں موجود ہے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم عیدالفطر کے دن کھڑے ہوئے، پہلے نماز پڑھی پھر خطبہ دیا، خطبہ سے فارغ ہو کر عورتوں کے پاس آئے اور انہیں نصیحت کی، فرمایا:

«فتصدقن» فبسط بلال ثوبه ثم قال: هلم لكن فداء ابي و امي فيلقين الفتخ والخواتيم فى ثوب بلال(بخار ي، العیدین، موعظه الامام النساء یوم العید، ح: 979)

’’خیرات کرو، تو بلال نے اپنا کپڑا پھیلایا اور کہا: لاؤ ڈالو۔ تم پر میرے ماں باپ قربان! تو عورتیں چھلے اور انگوٹھیاں بلال کے کپڑے میں ڈالنے لگیں۔‘‘

جبکہ صحیح مسلم میں خرص (بالیاں) کا لفظ آیا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عید کا خطبہ دیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو محسوس ہوا کہ عورتوں نے نہیں سنا۔ آپ ان کے پاس گئے، وعظ و نصیحت کی اور صدقہ کا حکم دیا۔ بلال رضی اللہ عنہ کپڑا پھیلائے ہوئے تھے:

"فجعلت المرأة تلقى الخاتم والخرص والشىء" (مسلم، العیدین)

’’تو ایک عورت انگوٹھی، بالیاں اور دیگر زیور ڈالنے لگی۔‘‘

ایک حدیث میں ہے کہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عورتوں سے کہا کہ تم گلے شکوے کی کثرت اور خاوندوں کی ناشکری کرنے کی وجہ سے اکثر جہنم کا ایندھن بنو گی،

فجعلن يتصدقن من حليهن فيلقين فى ثوب بلال من اقرطهن و خواتيمهن(ایضا)

’’تو عورتیں اپنے زیورات صدقہ کرنے لگیں۔ بلال کے کپڑوں میں اپنی بالیاں اور انگوٹھیاں ڈالتی تھیں۔‘‘

ایک حدیث میں سخاب (ہار) کا لفظ بھی آتا ہے:

"فجعلن يلقين تلقى المراة خرصها و سخابها"(بخاري، العیدین، الخطبة بعد العید، ح: 964)

’’وہ خیرات دینے لگیں، کوئی عورت اپنی بالیاں پھینکتی اور کوئی ہار۔‘‘

مذکورہ بالا احادیث سے معلوم ہوا کہ عورتوں کے کان اور ناک، جو کہ محلِ زیور ہیں، چھیدنا درست ہے۔

(تفصیل کے لیے دیکھیے فتاویٰ المراة المسلمة 480/1، مکتبة اضواء السلف)

اسی طرح انگوٹھیاں اور گلے میں ہار پہننا بھی جائز ہے۔

تنبیہ: بعض مرد بھی اپنے ناک اور کان چھید لیتے ہیں۔ یہ عورتوں سے مشابہت ہے۔ لہذا ان کے لیے ایسا کرنا حرام ہے۔ اگر وہ کسی بزرگ وغیرہ کی نشانی، منت یا کسی آفت سے بچنے کے نظریے سے ایسا کرتے ہیں تو مزید قبیح جرم ہے۔ اس سے پرہیز کرنا ازحد ضروری ہے۔

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ افکارِ اسلامی

خواتین کے مخصوص مسائل،صفحہ:544

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ