سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(160) علم غیب کی تعریف

  • 2354
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-16
  • مشاہدات : 5195

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

 علم غیب کی تعریف کیا ہے؟ اور اس تعریف کو قرآن و سنت کے دلائل سے ثابت فرمائیں اور اس کا کیا مطلب ہے:

﴿عَالِمُ الْغَيْبِ فَلَا يُظْهِرُ‌ عَلَىٰ غَيْبِهِ أَحَدًا ﴿٢٦ إِلَّا مَنِ ارْ‌تَضَىٰ مِن رَّ‌سُولٍ... الخ﴾ (سوره جن)

کیا اس سے رسول کے لیے علم غیب ثابت ہوتا ہے ؟ ورنہ اس کا جواب دیں؟

___________________________________________________________

الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

علم غیب ہر چیز کو جاننے کا نام ہے۔ سورۂ لقمان کے آخر میں بیان شدہ پانچ چیزیں اللہ تعالیٰ کے علاوہ کوئی نہیں جانتا ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

«فِیْ خَمْس لَا یَعْلَمُھُنَّ اِلاَّ اللّٰہُ»

پانچ باتیں ہیں جنہیں اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی نہیں جانتا۔]اللہ تعالیٰ نے فرمایا:

﴿ وَعِندَهُ مَفَاتِحُ الْغَيْبِ لَا يَعْلَمُهَا إِلَّا هُوَ ۚ(٥٩)﴾ (الأنعام) (مسند أحمد: 5/ 353، صحيح البخاري، كتاب الاستسقاء، باب لا يدري متى يجئ المطر إلا الله تعالى)

غیب کی کنجیاں اللہ ہی کے پاس ہیں جنہیں بجز اس کے اور کوئی نہیں جانتا۔]خضر gنے فرمایا: ’’کل مخلوقات کا علم اللہ تعالیٰ کے علم کی بنسبت اتنا ہے جتنا چڑیا کی چونچ میں قطرہ سمندر کی بنسبت۔‘‘ (تفسیر ابن کثیر، سورۃ کہف) سورۂ جن والی آیت سے مراد انبیاء و رسول علیہم السلام پر نازل شدہ وحی ہے جیسا کہ اس کے سیاق ، سباق اور لحاق سے واضح ہے۔


فتاویٰ علمائے حدیث

جلد 09 ص 

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ