سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(38) زکاۃ کرایہ پر دیے گئے مکانات کے مالیت پر یا کرایہ پر ہو گی؟

  • 23325
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-29
  • مشاہدات : 654

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایک شخص کےپاس کچھ مکانات ہیں جوکہ کرایہ پردیے گئے ہیں، زکاۃ آیا ان کےکرائے پرنکالی جائے گی یاان مکانات کی کل مالیت پر؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

زکاۃ ان مکانات کےکرایہ پرنکالی جائے گی، اس لیے کہ یہ مکان خریدوفروخت کےلیے نہیں رکھے کئے بلکہ بغرض آمدنی رکھے گئےہیں۔اللہ تعالیٰ کاارشاد ہے:

﴿ يـٰأَيُّهَا الَّذينَ ءامَنوا أَنفِقوا مِن طَيِّبـٰتِ ما كَسَبتُم... ﴿٢٦٧﴾... سورة البقرة

’’اےایمان والو! خرچ کرو اپنی پاک کمائی میں سے۔،، ( سورۃ البقرہ :آیت نمبر167)

عربی میں کسب اوراکتساب اصل مال سےحاصل ہونے والی آمدنی کوکہا جاتا ہے چونکہ صورت مذکورہ میں اصل مال تو مکانات ہیں لیکن ان سےآمدنی کرائے کی شکل میں حاصل ہوتی ہے، اس لیے ایک سال گزرجانے کےبعد جوکچھ آمدنی حاصل ہواس پرزکاۃ ادا کی جائے،بشرطیکہ یہ آمدنی بقدرنصاب ہوچکی ہو۔

  ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب

فتاویٰ صراط مستقیم

زکاۃ کےمسائل،صفحہ:325

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ