سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(142) بیرون ملک جانے کے لیے قادیانی بن جانا

  • 2336
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-19
  • مشاہدات : 2541

سوال

 السلام عليكم و رحمة الله وبركاته

ایک آدمی بیرونِ ملک جانے کے لیے قادیانی بن جاتا ہے اور دوسرا اس قادیانی بننے والے کے نکاح میں گواہ بنتا ہے، جبکہ گواہ بننے والا دل سے صحیح مسلمان ہے، اس کے بارے قرآن و سنت کی روشنی میں وضاحت کریں؟

اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:

﴿يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَتَّخِذُوا آبَاءَكُمْ وَإِخْوَانَكُمْ أَوْلِيَاءَ إِنِ اسْتَحَبُّوا الْكُفْرَ‌ عَلَى الْإِيمَانِ ۚ وَمَن يَتَوَلَّهُم مِّنكُمْ فَأُولَـٰئِكَ هُمُ الظَّالِمُونَ (٢٣)﴾  (التوبة)

’’ اے ایمان والو! اپنے باپوں کو اور اپنے بھائیوں کو دوست نہ بناؤ، اگر وہ کفر کو ایمان سے زیادہ عزیز رکھیں، تم میں سے جو بھی ان سے محبت رکھے گا وہ پورا گناہ گار ظالم ہے۔‘‘

نیز اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:

﴿لَّا يَتَّخِذِ الْمُؤْمِنُونَ الْكَافِرِ‌ينَ أَوْلِيَاءَ مِن دُونِ الْمُؤْمِنِينَ ۖ وَمَن يَفْعَلْ ذَٰلِكَ فَلَيْسَ مِنَ اللَّـهِ فِي شَيْءٍ إِلَّا أَن تَتَّقُوا مِنْهُمْ تُقَاةً ۗ﴾  (آل عمران)

’’ مومنوں کو چاہیے کہ ایمان والوں کو چھوڑ کر کافروں کو اپنا دوست نہ بنائیں اور جو ایسا کرے گا وہ اللہ تعالیٰ کی کسی حمایت میں نہیں، مگر یہ کہ ان کے شر سے کسی طرح بچاؤ مقصود ہو۔‘‘

رسول اللہﷺ کا فرمان ہے:«لاَ اَشْھَدُ عَلَی جَوْرٍ »  1

’’ میں ظلم پر گواہ نہیں بنوں گا۔‘‘

اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:

﴿يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا كُونُوا قَوَّامِينَ بِالْقِسْطِ شُهَدَاءَ لِلَّـهِ وَلَوْ عَلَىٰ أَنفُسِكُمْ أَوِ الْوَالِدَيْنِ وَالْأَقْرَ‌بِينَ ۚ﴾  [النساء)

’’ اے ایمان والو! عدل و انصاف پر مضبوطی سے جم جانے والے اور خوشنودی مولا کے لیے سچی گواہی دینے والے بن جاؤ، گو وہ خود تمہارے اپنے خلاف ہویا اپنے ماں باپ کے یا رشتہ دار عزیزوں کے۔‘‘

رہی بات دل کے مومن ہونے کی تو جو دل کا مؤمن ہو وہ جورو ظلم پر گواہ نہیں بنتا، چہ جائیکہ وہ کفر و ارتداد پر گواہ بنے؟ واللہ اعلم۔   


فتاویٰ علمائے حدیث

جلد 09 ص 

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ