سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(132) انبیاء کرام علیہم السلام کی برزخی زندگی

  • 2326
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-19
  • مشاہدات : 4689

سوال

 السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

مسند ابی یعلی میں ہے کہ تمام انبیاء اپنی قبروں میں نماز ادا کرتے ہیں، حالانکہ وہ تو فوت ہوچکے ہیں۔ ﴿کُلُّ نَفْسٍ ذَائِقَةُ الْمَوْتِ﴾

دوسرے مقام پر ہے: ﴿أَمْوَاتٌ غَیْرُ أَحْیَاءٍ﴾اب یہ تعارض کیا ہے اور صحیح میں بھی ہے کہ جب آنحضرت معراج پر گئے تو حضرت موسیٰ علیہ السلام کو دیکھا کہ وہ اپنی قبر میں نماز ادا کررہے ہیں۔ اور پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ جب کوئی میرے اوپر السلام علیك أیھا النبي ورحمة اللہ وبرکاته ‘‘کہتا ہے تو، ابی داؤد میں ہے کہ:

 عن أبی ھریرة  رضي الله عنه  قال قَال رسول اللّٰہ ﷺ: « مَامِنْ أحَد یسلم علیّ إلاَّ رد اللّٰہ علی روحي حتی أرد عليه السلام ویحسن أن یقول المسلم علی رسول اللّٰہ ﷺ: السلام علیم یا نبی اللّٰہ السلام علیك یا خیرة اللّٰہ من خلقه السلام علیك یا سید المرسلین وإمام المتقین. أشہد أنك بلغت الرسالة وأدیت الأمانة ونصحت الأمة وجاہدت فی اللّٰہ حق جہاد»

یہ حدیث ابی داؤد میں ہے اس مسئلہ کی وضاحت ضروری چاہیے کیونکہ اگر انبیاء اللہ قبر میں نماز پڑھتے ہیں یا پھر آنحضرت کی روح لوٹائی جاتی ہے اور آپ سلام کا جواب دیتے ہیں اور یہ کتنی مرتبہ روح کا لوٹنا ہوتا ہوگا یا پھر ہمیشہ ہی روح موجود رہتی ہے تو پھر لوٹائی کا کیا معنی ہوا؟

____________________________________________________________

الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

’’ تمام انبیاء علیہم السلام اپنی قبروں میں نماز پڑھتے ہیں۔‘‘ روایت کمزور ہے، البتہ موسیٰ علیہ السلام کا قبر میں نماز پڑھنا صحیح مسلم کی حدیث سے ثابت ہے۔ (مسلم /کتاب الإیمان/ باب الاسراء)باقی انبیاء کرام علیہم السلام کی قبر والی اور برزخ والی زندگی ثابت ہے، جس میں کوئی شک و شبہ نہیں، البتہ ان کی دنیا والی زندگی ان کی موت یا شہادت کے وقت سے ختم ہوچکی ہے۔

ابو داؤد والی حدیث:قَالَ رَسُولُ اللّٰہِ ﷺ: «مَا مِنْ أَحَدٍ یُسَلِّمُ عَلَیَّ إِلاَّ رَدَّ اللّٰہُ عَلَیَّ رُوْحِیْ حَتَّی أَرُدَّ عَلَیه السَّلاَمَ»   (أبو داؤد/کتاب المناسك/ باب زیارة القبور)

’’ جو کوئی مجھے سلام کہے گا تو اللہ تعالیٰ میر ی روح کومیری طرف لوٹادے گا، حتی کہ میں اس کے سلام کا جواب دوں گا۔‘‘

ان الفاظ کے ساتھ حسن اور ثابت ہے ۔ ابوداؤد میں موجود ہے۔ البتہ جو الفاظ آپ نے اس حدیث سے پہلے اور بعد نقل فرمائے ہیں وہ ابوداؤد میں نہیں ہیں۔ باقی روح رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم میں ایک دفعہ قبر میں لوٹادینے کے بعد نکالنے کا کوئی ثبوت نہیں۔ کیونکہ درود و سلام ہر وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر پڑھا جارہا ہے۔ باقی یہ زندگی دنیا والی نہیں نہ ہی اس کے احکام دنیا والے ہیں۔


فتاویٰ علمائے حدیث

جلد 09 ص 

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ