سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(54) لفظ مسلمان میں کوئی قباحت نہیں

  • 22487
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-19
  • مشاہدات : 619

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

بعض لوگوں کا موقف ہے کہ ہم لفظ مسلمان استعمال کرتے ہیں یہ درست نہیں بلکہ اس کی جگہ مسلم کا لفظ استعمال کرنا چاہیے اسی طرح باقی اصطلاحات میں عربی الفاظ کا لحاظ رکھا جائے۔ (سائل مذکور)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

مسلمان کا لفظ فارسی زبان میں مسلم کا ترجمہ ہے جیسا کہ فیروز اللغات ص 634 جامع اللغات ص 589 لغات کشوری ص 465 وغیرھا میں مذکور ہے اور عربی زبان کا دیگر لغات میں ترجمہ کرنا بالاتفاق صحیح ہے اور قرآن حکیم کے مختلف زبانوں میں تراجم موجود ہیں لہذا مسلمان کا لفظ استعمال کرنے میں کوئی حرج نہیں اور اس پر کج بحثی فضول اور لا یعنی ہے سعودی عرب سے شاہ ولی اللہ دھلوی رحمۃ اللہ علیہ کا فارسی زبان میں جو قرآن حکیم کا ترجمہ طبع ہو کر دنیا کے مختلف خطوں میں پھیلا ہے اس میں " هُوَ سَمَّاكُمُ الْمُسْلِمِينَ " کا ترجمہ یوں ہے "اللہ نام نہاد شمارا مسلمان پیش ازیں" (ص 441) یعنی اس سے پہلے اللہ نے تمہارا نام مسلمان رکھا۔ معلوم ہوا کہ مسلمان فارسی کا لفظ ہے اور لفظ مسلم کا ترجمہ ہے اس میں کوئی قباحت نہیں اور نہ ہی کسی نص صحیح کی مخالفت لازم آتی ہے۔ وگرنہ قرآن حکیم کا ترجمہ دیگر لغات میں نہ کرنا لازم آئے گا جس کا کوئی بھی قائل نہیں۔

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

تفہیمِ دین

کتاب العقائد والتاریخ،صفحہ:91

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ