سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(293) انحراف پسند رسائل و جرائد کے اجراء، ان میں کام کرنے، ان کے خریدنے اور تقسیم کرنے کا حکم

  • 22359
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-20
  • مشاہدات : 575

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایسے رسائل و جرائد جو عورتوں کی ننگی اور عشقیہ تصاویر، نیز اداکاروں اور اداکاراؤں کی خبریں شائع کرنے کا اہتمام کرتے ہیں ان کے اجراء کا کیا حکم ہے؟ نیز ایسے رسائل کے ورکروں، خریداروں اور تقسیم کاروں کے بارے میں شرعی حکم کیا ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

خواتین کی تصاویر شائع کرنے والے، زنا کاری، فحش کاری، لواطت اور نشہ آور اشیاء کے استعمال کی دعوت دینے والی تصاویر پر مشتمل رسائل و جرائد کا اجراء جائز نہیں ہے۔ ایسے رسائل میں کام کرنا بھی جائز نہیں ہے، وہ کتابت کی صورت میں ہو یا ترویج وغیرہ کی صورت میں، کیونکہ یہ سب کچھ گناہ اور عدوان پر تعاون کرنے، زمین میں فتنہ وفساد برپا کرنے، معاشرے میں بگاڑ پیدا کرنے اور اخلاق رذیلہ کی دعوت دینے کے مترادف ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے:

﴿ وَتَعَاوَنُوا عَلَى الْبِرِّ وَالتَّقْوَىٰ ۖ وَلَا تَعَاوَنُوا عَلَى الْإِثْمِ وَالْعُدْوَانِ ۚ وَاتَّقُوا اللَّـهَ ۖ إِنَّ اللَّـهَ شَدِيدُ الْعِقَابِ ﴿٢﴾ (المائدہ 5؍2)

’’ اور نیکی اور پرہیزگاری کے کاموں میں ایک دوسرے کا تعاون کرو اور گناہ اور عدوان پر تعاون نہ کرو، اور اللہ سے ڈر جاؤ، یقینا اللہ تعالیٰ سخت عذاب والا ہے ۔‘‘

نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:

(مَنْ دَعَا إِلَى هُدًى كَانَ لَهُ مِنَ الْأَجْرِ مِثْلُ أُجُورِ مَنْ تَبِعَهُ لَا يَنْقُصُ ذَلِكَ مِنْ أُجُورِهِمْ شَيْئًا , وَمَنْ دَعَا إِلَى ضَلَالَةٍ كَانَ عَلَيْهِ مِنَ الْإِثْمِ مِثْلُ آثَامِ مِنْ تَبِعَهُ , لَا يَنْقُصُ ذَلِكَ مِنْ آثَامِهِمْ شَيْئًا)(صحیح مسلم، کتاب العلم 16)

’’ جو شخص ہدایت کی طرف دعوت دے تو اسے اس ہدایت پر عمل کرنے والوں کے برابر ثواب ملے گا۔ اس کا یہ اجر ان کے اجر سے کچھ کم نہ کرے گا۔ اور جو شخص گمراہی کی طرف دعوت دے تو اس پر اس گمراہی پر عمل کرنے والوں کے برابر گناہ ہو گا۔ اس کا یہ گناہ ان کے گناہوں سے کچھ کم نہ ہو گا ۔‘‘

آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

(صِنْفَانِ مِنْ أَهْلِ النَّارِ لَمْ أَرَهُمَا بعد: قَوْمٌ مَعَهُمْ سِيَاطٌ كَأَذْنَابِ الْبَقَرِ يَضْرِبُونَ بِهَا النَّاسَ، وَنِسَاءٌ كَاسِيَاتٌ عَارِيَاتٌ مُمِيلَاتٌ مَائِلاتٌ رُءُوسُهُنَّ كَأَسْنِمَةِ الْبُخْتِ الْمَائِلَةِ لَا يَدْخُلْنَ الجَنَّةَ، وَلا يَجِدْنَ رِيحَهَا، وَإِنَّ رِيحَهَا لَتُوجَدُ مِنْ مَسِيرَةِ كَذَا وَكَذَا) (صحیح مسلم، کتاب الجنۃ والنار 52)

’’ دوزخیوں کی دو قسمیں ایسی ہیں جنہیں میں نے ابھی تک نہیں دیکھا۔ ایک وہ لوگ کہ ان کے ہاتھوں میں گائے کی دم جیسے کوڑے ہوں گے، جن سے وہ لوگوں کو ماریں گے۔ دوسرے وہ عورتیں جو لباس پہن کر بھی ننگی ہوں گی (یعنی چست اور باریک لباس پہننے والی) (گناہ کی طرف) مائل ہونے والی اور مائل کرنے والی ان کے سر بختی اونٹوں کی جھکی ہوئی کوہانوں کی طرح ہوں گے۔ وہ جنت میں داخل نہ ہوں گی اور نہ اس کی خوشبو پائیں گی، حالانکہ اس کی خوشبو اتنی اتنی مسافت سے پائی جاتی ہے ۔‘‘

اس مفہوم کی کئی ایک آیات مبارکہ اور احادیث وارد ہیں۔ ہم اللہ تعالیٰ کے حضور دعاگو ہیں کہ وہ مسلمانوں کو ایسے کام کرنے کی توفیق دے جن میں ان کی اصلاح اور کامیابی کا سامان ہو۔ ذرائع ابلاغ اور صحافتی سرگرمیوں کے ذمہ دار حضرات کو ایسے امور بجا لانے کی توفیق عطا فرمائے جو مسلم معاشرہ کی سلامتی اور نجات کے ضامن ہوں۔ انہیں ان کے نفس کی شرارتوں اور شیطانی چالوں سے محفوظ رکھے کہ وہ بڑا سخی اور کریم ہے۔ شیخ ابن باز۔۔۔

ھٰذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ برائے خواتین

مختلف فتاویٰ جات،صفحہ:316

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ