سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(45) صدقہ فطر اجناس کے بجائے قیمت (نقدی) کی صورت میں دینا؟

  • 21298
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-16
  • مشاہدات : 1346

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا صدقہ فطر اجناس کے بجائے قیمت میں دے سکتے ہیں؟ اور کتنے دن پہلے صدقہ فطر دینا چاہیے۔(نوید شوکت ذربی برطانیہ)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

سیدنا ابو سعید الخدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ  کی بیان کردہ ایک حدیث کا خلاصہ یہ ہے کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  کے زمانے میں کھانے( غلے) جوَ یا کھجور میں سے ایک صاع بطور صدقہ فطر نکالتے تھے پھر جب معاویہ (ابن ابی سفیان رضی اللہ تعالیٰ عنہ ) مدینے آئے تو انھوں نے کہا:

میرا خیال ہے کہ شامی گندم کے دو مد (آدھا صاع ) کھجور کے ایک صاع کے برابر ہیں تو لوگوں نے اسے اختیار کر لیا:

ابو سعید رضی اللہ تعالیٰ عنہ  نے فرمایا: میں اسی طرح ایک صاع نکالتا رہوں گا۔(صحیح بخاری 1505،1506،1508صحیح مسلم 985سنن الترمذی :673)وقال ھذا حدیث حسین صحیح)

اس حدیث سے یہی معلوم ہوتا ہے کہ صدقہ فطر اجناس سے ایک صاع نکالنا چاہیے امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ  ، امام احمد رحمۃ اللہ علیہ  اور امام اسحاق بن راہویہ  رحمۃ اللہ علیہ وغیرہ کا یہی قول ہے۔

بعض اہل علم مثلاً:سفیان ثوری رحمۃ اللہ علیہ  اور امام عبد اللہ بن المبارک رحمۃ اللہ علیہ  وغیرہما نے اجتہاد کرتے ہوئے نصف صاع گندم کا قول اختیار کیا ہے۔

امام احمد بن حنبل رحمۃ اللہ علیہ  صدقہ فطر کی قیمت نکالنا نا پسند کرتے اور فرماتے تھے مجھے ڈر ہے کہ اگر کوئی شخص قیمت دے گا اس کا صدقہ فطری جائز نہیں ہو گا۔(مسائل عبد اللہ بن احمد بن حنبل 809)

جبکہ دوسری طرف خلیفہ عمر بن عبد العزیز الاموی  رحمۃ اللہ علیہ  نے بصرے میں عدی کی طرف لکھ کر بھیجا کہ ہر انسان سے آدھا درہم لیا جائے۔(مصنف ابن ابی شیبہ3/174ح10358وسندہ صحیح)

قرہ بن خالد السدوسی کے پاس عمر بن عبد العزیز کی طرف سے اسی مفہوم کی کتاب (تحریر) پہنچی تھی۔ (ایضاً ح 10369)وسندہ صحیح )

زہیر بن معاویہ کی روایت ہے کہ ابو اسحاق السبیعی  رحمۃ اللہ علیہ  (تابعی)نے فرمایا: میں نے فطرانہ رمضان میں لوگوں کو کھانے کی قیمت ادا کرتے ہوئے پایا ہے۔(ایضاً ح10371)

ان آثار کی روسے صدقہ فطر میں نقدی (روپے وغیرہ)دینا جائز ہےاور یہ جواز بھی صرف ان لوگوں سے خاص سمجھنا چاہیے۔ جو یورپ (مثلاً برطانیہ) اور امریکہ وغیرہما میں رہتے ہیں تاکہ غریب ممالک (مثلاً پاکستان ہندوستان)میں ان کے مسکین رشتہ داروں کے ساتھ تعاون اور طعمۃ للمساکین ہو جائے ورنہ بہتر یہی ہے کہ اجناس مثلاً گندم آٹا اور کھجور وغیرہ سے صدقہ فطر ادا کیا جائے اور پاکستان میں ہمارا اسی پر عمل ہے۔

نیز دیکھئے میری کتاب : توضیح الاحکام (2/164۔165)(6/اگست 2013ء)

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاوی علمیہ

جلد3۔روزہ، صدقۂ فطر  اور زکوٰۃ کے  مسائل-صفحہ154

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ