سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(10) بدر کے مقتولوں کا ٹھکانا

  • 20826
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-18
  • مشاہدات : 1409

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیاجنگ بدر میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم  نے کافروں کے نام لے لے کر بتایا تھا کہ یہ فلاں کے مرنے کی جگہ ہے اور یہ فلاں کا مقتل ہے۔صحیح حدیث  کی رو سے باحوالہ بتائیں۔(عبداللہ ،مُریدکے)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

نبی  اکرم صلی اللہ علیہ وسلم  کے معجزات میں سے ایک معجزہ یہ بھی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم  نے بدر میں قتل ہونے والے کافروں کے نام لے لے کر یہ بات بتائی تھی کہ یہ فلاں کامقتل ہے۔یہ فلاں کی جائے کُشتن ہے۔یہاں فلاں آدمی ماراجائے گا وغیرہ۔اور جس طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم  نے بتایا تھا بالکل اسی طرح ہی ہر ایک آپ صلی اللہ علیہ وسلم  کی بتائی ہوئی جگہ پر قتل ہوا تھاجیسا کہ صحیح مسلم  باب غزوۃ بدر  ص102ج2 مترجم 5/56 میں انس  رضی اللہ تعالیٰ عنہ  سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  کو جب ابوسفیان کے آنے کی خبر  پہنچی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم  نے مشورہ کیا۔ابو بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ  نے بات کی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم  نے اعراض کیا پھر عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ  نے بات کی۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم  نے ان سے بھی اعراض کیا۔پھر سعد بن عبادہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ  کھڑے ہوے اور کہا اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم !آپ صلی اللہ علیہ وسلم  ہم سے پوچھنا چاہتے ہیں ۔اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے ۔اگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں حکم کریں کہ ہم گھوڑوں کو سمندر میں ڈال دیں تو ہم ضرور ڈال دیں گے۔اور اگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم  یہ حکم دیں کہ ہم انہیں برک الغماد تک دوڑادیں تو ہم ایسا ضرور کریں گے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم  نے لوگوں کو بلایا اور وہ چلے یہاں تک کہ بدر میں اُترے۔وہاں  پر انہیں قریش کے پانی پلانے والے ملے اوران میں  بنی حجاج کاایک سیاہ غلام بھی تھا انہوں نے اسے پکڑ لیا۔صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین  نے اس سے ابوسفیان اور اس کے ساتھیوں کے متعلق پوچھ گچھ کی تو اس نے کہا۔مجھے ابوسفیان کاعلم نہیں لیکن ابو جہل،عتبہ،شیبہ،اوراُمیہ بن خلف  تو لوگوں میں موجودہیں۔جب اس نے یہ کہا تو صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین  اس کو مارنے لگے تو وہ کہنے لگا میں تمھیں بتاتاہوں یہ ابوسفیان ہے۔جب انہوں نے اسے چھوڑا اور ابو سفیان کے متعلق پوچھا تو اس نے کہا مجھے ابو سفیان کے متعلق علم نہیں لیکن ابو جہل،عتبہ،شیبہ،اوراُمیہ بن خلف  تو لوگوں میں موجودہیں۔جب اس نے یہ کہا تو صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین  اس کو مارنے لگے۔رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے نماز پڑھ رہے تھے۔جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم  نے یہ حالت دیکھی ۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم  پھرے اور فرمایا:اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے جب وہ تم سے سچ بولتا ہے تو تم اسے مارتے ہو اور جب جھوٹ بولتا ہے تو تم اسے چھوڑتے ہو۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم  نے فرمایا:

"هذا مَصْرَعُ فُلَانٍ، قال: وَيَضَعُ يَدَهُ على الأرض هاهنا وهاهنا قال: فما مَاطَ أَحَدُهُمْ عن مَوْضِعِ يَدِ رسول الله صلى الله عليه وسلم" (مسلم مترجم 2/102)

"یہ فلاں کے مرنے کی جگہ ہے اور ہاتھ زمین پر رکھا یہ فلاں کے گرنے کی جگہ یہاں فلاں مرے گا ۔صحابی  رضی اللہ تعالیٰ عنہ  کہتے ہیں جہاں آپ صلی اللہ علیہ وسلم  نے ہاتھ رکھا تھا وہاں سے کوئی بھی نہ ہٹا یعنی اس جگہ ہی وہ شخص مرا جس کے بارے میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم  نے فرمایا کہ یہ اس کے قتل ہونے کی جگہ ہے۔"

یہی حدیث صحیح مسلم کتاب الجنہ ص387ج2 میں ان الفاظ سے مروی ہے:

انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ  فرماتے ہیں۔ہم عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ  کے ساتھ مکہ اور مدینہ کے درمیان تھے۔ہم سب چاند دیکھ رہے تھے اور میں تیز نگاہ والاتھا  میں نے چاند  دیکھ لیا اور میرے علاوہ کسی نے نہ  دیکھا۔میں نے عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ  سے کہاکہ آپ نے نہیں دیکھا۔انہیں دکھائی نہ دیا۔عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ  کہنے لگے میں عنقریب دیکھوں گا اور میں  اپنے بچھونے پر چت لیٹا تھا۔پھر انہوں نے ہم سے بدر والوں کے متعلق دریافت کرنا شروع کیا۔فرمایا:

(إِنَّ رَسُولَ الله صلى الله عليه وسلم كان يُرِينَا مَصَارِعَ أَهْلِ بَدْرٍ بِالْأَمْسِ يقول: هذا مَصْرَعُ فُلَانٍ غَدًا إن شَاءَ الله، قال عُمَرُ: فَوَالَّذِي بَعَثَهُ بِالْحَقِّ ما أخطؤا الْحُدُودَ التي حَدَّ رسول الله صلى الله عليه وسلم)(رواه مسلم)

"بے شک نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم  ہمیں کل کے دن(یعنی لڑائی سے ایک دن پہلے) بدر والوں کے گرنے کامقام بتانے لگے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم  فرماتے تھے اگر اللہ نے چاہاتو فلاں شخص کل یہاں مرے گا۔عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ   نے فرمایا:قسم ہے اس ذات کی جس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم  کو حق کے ساتھ مبعوث کیا جو حدیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم  نے ان کی متعین کی تھیں وہ وہاں سے نہ ہٹے(یعنی ہر کافر اسی جگہ مارا گیا جہاں آپ صلی اللہ علیہ وسلم  نے نشاندہی فرمائی تھی)۔"علاوہ ازیں یہ حدیث مختلف الفاظ کے ساتھ مسند احمد ص 26 ج1۔ص219۔258 ج،3 ابوداود کتاب الجہاد باب فی الاسیر ینال منہ ویضرب ویقرن ص 58 ج3 نسائی کتاب الجنائز باب ارواح المومنین ص 209 ج1اور تفسیر ابن کثیر میں آیت وَإِذْ يَعِدُكُمُ اللَّـهُ إِحْدَى الطَّائِفَتَيْنِ أَنَّهَا لَكُمْ ۔۔۔کے تحت ان الفاظ کے ساتھ وَاللَّهِ لَكَأَنِّي الآنَ أَنْظُرُ إِلَى مَصَارِعِ الْقَوْمِ ص 301،ج2 روایت کی گئی ہے یعنی آپ صلی اللہ علیہ وسلم  نے کہا اللہ کی قسم گویا کہ میں اب قوم کے گرنے کہ جگہوں کو دیکھ رہاہوں۔"عیون الاثر فی فنون المغازی والشمائمل والسیر "لابن  سید الناس ص1/328۔

معلوم ہواکہ اللہ تعالیٰ اپنے نبی کو بعض اوقات غیب کی خبریں دیتا ہے لیکن یہ یاد رہے کہ علم غیب اور اخبار غیب میں بڑا فرق ہے۔علم غیب صرف خاصہ باری تعالیٰ ہے۔اس کے  سوا کوئی بھی عالم  الغیب نہیں۔ارشاد باری تعالیٰ ہے:

﴿قُل لا يَعلَمُ مَن فِى السَّمـٰو‌ٰتِ وَالأَرضِ الغَيبَ إِلَّا اللَّهُ ... ﴿٦٥﴾... سورةالنمل

"آپ صلی اللہ علیہ وسلم  کہہ دیں کہ آسمانوں اور زمین والوں میں سے اللہ کی علاوہ کوئی غیب نہیں جانتا۔"

ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب

آپ کے مسائل اور ان کا حل

جلد2۔العقائد و التاریخ۔صفحہ نمبر 106

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ