سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(511) سالگرہ منانا اور کیک کاٹنا

  • 20774
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-19
  • مشاہدات : 1003

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

بچے کی پیدائش کے بعد جب اس کی ولادت کا دن دوبارہ آتا ہے تو سالگرہ منائی جاتی ہے، اس موقع پر سالگرہ کا کیک کاٹا جاتا ہے اور تحائف کا تبادلہ بھی ہوتا ہے، خوشی و مسرت کا اظہار کیا جاتا ہے، اس کے متعلق شرعی حیثیت واضح کریں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اہل اسلام کے ہاں اس انداز سے سالگرہ منانا مستحسن امر نہیں ہے، یہ سالگرہ جواز کی نسبت بدعت کے زیادہ قریب ہے، مغربی لوگ اس طرح سے سالگرہ مناتے ہیں اور کیک وغیرہ کاٹتے ہیں ۔ مسلمان کو ایسے مواقع پر اہل مغرب کی مخالفت کا حکم ہے ، اگر کوئی اس کا اہتمام ثواب سمجھ کر کرتا ہے تو اس کے ناجائز ہونے میں کوئی شک نہیں کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بچوں کی ولادت یا آئندہ یوم ولادت کے موقع پر ایسا کرنے کا حکم نہیں دیا۔ بچے کی ولادت کے ساتویں دن عقیقہ کرنے کا حکم ہے۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے ہاں بھی بچوں کی پیدائش ہوتی تھی انہوں نے آئندہ یوم ولادت کے وقت سالگرہ منانے کا کوئی اہتمام نہیں کیا، لہٰذا ہمیں بھی ایسے کاموں سے اجتناب کرنا چاہیے جنہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد تین افضل صدیوں میں نہیں کیا گیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے: ’’ جس نے ہمارے اس دین میں کوئی ایسی چیز ایجاد کی جو اس میں سے نہ ہو تو وہ مردود ہے۔‘‘[1]

ایک حدیث بایں الفاظ منقول ہے: ’’ جس نے کوئی ایسا کام کیا جس کے بارے میں ہمارا امر نہ ہو تو وہ بھی مردود ہے۔‘‘[2]

بہر حال بچوں کی سالگرہ کو اگر دینی رنگ نہ بھی دیا جائے تو بھی مغربی تہذیب سے تعلق کی بناء پر اسے اختیار کرنا اور اس کے متعلق خصوصی اہتمام کرنا ایک مسلمان کی شان کے خلاف ہے۔ ( واللہ اعلم)


[1] صحیح بخاری، الصلح: ۲۶۹۷۔

[2] صحیح مسلم ، الاقضیه : ۱۷۱۸۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد4۔ صفحہ نمبر:447

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ