سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(510) سیر و تفریح کے لیے غیر مسلم ممالک کا سفر

  • 20773
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-20
  • مشاہدات : 975

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

اکثر دیکھا جاتا ہے کہ ہم مسلمان سیر و تفریح کے لئے کسی کافر ملک کا انتخاب کرتے ہیں کیا سیر و سیاحت کے لئے ایسے ممالک میں جانا جائز ہے جہاں غیر مسلم لوگوں کی حکومت ہو؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

 کفار کے ممالک کی طرف بوقت ضرورت سفر کرنا جائز ہے ، لیکن اس کے لئے تین شرائط کا پایا جانا ضروری ہے جو حسب ذیل ہیں:

٭ اس کے پاس شرعی علم اس قدر ہو کہ وہ کفار کے شکوک و شبہات کا شافی جواب دے سکے۔

٭ اس پر دینی رنگ اس قدر غالب ہو کہ غیر مسلم لوگوں کی تہذیب سے متاثر نہ ہو سکے۔

٭ اسے سفر کرنے کی کوئی حقیقی ضرورت ہو جو اسلامی ممالک میں پوری نہ ہو سکتی ہو۔

اگر مذکورہ شرائط کسی میں نہیں پائی جاتی تو اسے غیر مسلم ممالک کا سفر نہیں کرنا چاہیے ، کیونکہ اس میں اس کے اخلاق و کردار کے بگڑ جانے کا اندیشہ ہے ، ہاں اگر علاج یا تعلیم وغیرہ کے حصول کے لئے غیر مسلم ممالک میں جانا ہے جو اپنے ملک میں حاصل نہ ہو سکتی ہو تو مذکورہ شرائط کے ساتھ سفر کرنے میں چنداں حرج نہیں ہے، جہاں تک سیر وتفریح اور سیاحت کا تعلق ہے، اس کے لئے مسلم ممالک میں بہت سے تفریحی مقامات ہیں جنہیں دیکھا جا سکتا ہے لہٰذا اگر انسان کے پاس فرصت کے لمحات میسر ہوں اور وہ سیر و سیاحت کا شوق پورا کرنا چاہتا ہے تو اسے اپنے مسلم ممالک کا رخ کرنا چاہیے۔ ( واللہ اعلم )

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد4۔ صفحہ نمبر:446

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ