سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(568) شکم مادر میں بچے کی روح کب پڑتی ہے۔

  • 20217
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-26
  • مشاہدات : 6248

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایک حدیث میں ہے کہ ماں کے پیٹ میں حمل کے چوتھے مہینے جنین میں روح پڑتی ہے جبکہ جدید طب کے مطابق حمل کے چوتھے یا پانچویں ہفتے بچہ حرکت کرنے لگ جاتا ہے، حدیث کی صداقت کے متعلق ہمیں پورا یقین ہے البتہ طب جدید سے اس کی مطابقت کیسے ہو گی؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

ہمارے نزدیک رحم مادر میں جنین کے حرکت کرنے کو اس کی زندگی سے منسلک کرنا صحیح نہیں ہے کیونکہ خارجی یا داخلی اسباب کی وجہ سے بہت سی بے جان چیزیں حرکت کرتی نظر آتی ہیں، اس امر کے متعلق طب جدید کے ماہرین ابھی تک کوئی متفقہ مؤقف اختیار نہیں کر سکے کہ دوران حمل انسانی زندگی کا آغاز کہاں سے ہوتا ہے؟ کچھ حضرات کا خیال ہے کہ جب مرد اور عورت کا نطفہ آپس میں مل کر کائنات کے چوہدری یعنی انسان کی پہلی اینٹ بن جائے تو اسی وقت سے اس کی زندگی کا آغاز ہو جاتا ہے، جبکہ کچھ ماہرین کا کہنا ہے کہ مرد کے نطفہ میں جو کروڑوں کیڑے متحرک ہیں جس سے اس عالم رنگ و بو کی تمام عورتوں کو بار آور کیا جا سکتا ہے، اس نطفہ کے ساتھ انسانی زندگی کو کیوں نہ منسلک کیا جائے، جدید سائنسی آلات مائیکرو سکوپ اور الٹرا ساؤنڈ مشین کی ایجاد نے ماہرین طب کو اس قابل بنا دیا ہے کہ وہ ان کی مدد سے رحم مادر میں نشو و نما پانے والے جنین کے متعلق معلومات حاصل کر سکیں لیکن ان تمام تر انکشافات کے باوجود ان حضرات کے لیے یہ بات معمہ بنی ہوئی ہے کہ جنین میں روح کب پھونکی جاتی ہے؟ تاہم قرآن کریم اور احادیث نے اس سر بستہ راز کو آج سے چودہ سو سال قبل ہی ظاہر کر دیا تھا، ارشاد باری تعالیٰ ہے: ’’اور ہم نے انسان کو ایک منتخب مٹی سے پیدا کیا پھر ہم نے اسے نطفے کی شکل میں ایک ساکن جگہ میں رکھا پھر ہم نے اس پانی کی بوند کو جما ہوا خون بنا دیا پھر جمے ہوئے لہو سے گوشت کی بوٹی بنائی پھر اس بوٹی سے ہڈیاں بنائیں پھر ان ہڈیوں کو گوشت کا لباس پہنایا پھر اس کو ایک نئی صورت میں لا کھڑا کیا۔‘‘[1]

 اس آیت کریمہ میں گوشت اور ہڈیوں کے مرحلہ کے بعد نشأکا مرحلہ بیان ہوا ہے جس کے لیے حرف ’’ثم‘‘ استعمال کیا گیا ہے، یہی وہ وقفہ ہے جس میں جنین کے اندر روح پھونکی جاتی ہے حدیث میں اس کی مزید وضاحت ہے۔

 ’’تمہاری پیدائش کا سلسلہ یوں ہے کہ ماں کے پیٹ میں چالیس دن نطفہ ٹھہرتا ہے پھر وہ خون کا ٹکڑا بنتا ہے، چالیس دن اس حالت میں رہتا ہے پھر وہ گوشت کا ٹکڑا بنتا ہے اور چالیس دن اس حالت میں رہتا ہے، اس کے بعد اللہ تعالیٰ ایک فرشتے کو بھیجتے ہیں اور اس میں روح پھونک دی جاتی ہے۔‘‘ [2]

 اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ جنین میں روح پھونکنے کا مرحلہ 120دن یعنی چار ماہ کے بعد ہے (واللہ اعلم)


[1]  ۲۳/المومنون:۱۲۔۱۴۔ 

[2]  صحیح بخاری، التوحید: ۴۵۴۷۔  

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد:3، صفحہ نمبر:472

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ