سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(494) ایک دن کے وقفے سے تین طلاقیں دینا

  • 1952
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-18
  • مشاہدات : 1463

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

«الاول : زَيْدٌ طَلَّقَ امْرَأَتَهُ بِطَلاَقٍ وَاحِدٍ فِیْ يَوْمِ الْاَحَد ثُمَّ طَلَّقَ بِطَلاَقٍ ثَانٍ فِیْ يَوْمِ الْاِثْنَيْنِ ثُمَّ طَلَّقَهَا بِطَلاَقٍ ثَالِثٍ فِیْ يَوْمِ الثُّلاَثَاءِ اَعْنِیْ اَوْقَعَ طَلَقَاتٍ ثَلاَثَةً فِیْ ثَلاَثَةِ اَيَّامٍ مُتَوَالِيَاتٍ هَلْ تُعَدُّ تِلْکَ الطَّلَقَاتُ طَلاَقًا وَاحِدًا رَجْعِيًّا اَوْ تُعَدُّ طَلاَقًا ثَلاَثًا »

«اَلْمَسْأَلَةُ الثَّانِيَةُ:زَيْدٌ طَلَّقَ امْرَأَتَهُ بِثَلاَثِ تَطْلِيْقَاتٍ بِلَفْظٍ وَاحِدٍ بِاَنْ يَقُوْلَ اَنْتِ طَالِقُ ثَلاَثًا اَوْ بِاَلْفَاظٍ مُخْتَلِفَةٍ بِاَنْ يَقُوْلَ اَنْتِ طَالِقٌ وَطَالِقٌ وَطَالِقٌ هَلْ تُعَدُّ تِلْکَ التَّطْلِيْقَاتُ طَلاَقًا ثَلاَثًا اَمْ تُعَدُّ طَلاَقًا وَاحِدًا رَجْعِيًّا »

الاول: زید نے اپنی بیوی کو ایک طلاق اتوار کے دن دی دوسری طلاق سوموار کو اور تیسری منگل کو میری مراد یہ ہے کہ اس نے تین طلاقیں پے در پے تین دنوں میں دے دیں کیا یہ طلاقیں ایک رجعی طلاق ہو گی یا تین طلاقیں ہو جائیں گی؟

الثانی: زید اپنی بیوی کو ایک ہی لفظ سے تین طلاقیں دیتا ہے« أَنْتِ طَالِقٌ ثَلاَثاً» کہتا ہے یا مختلف الفاظ «أَنْتِ طَالِقٌ وَطَالِقٌ وَطَالِقٌ»کہتا ہے کیا یہ طلاقیں تین ہوں گی یا ایک طلاق رجعی ہو گی؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

(1) «فِیْ هٰذِهِ الصُّوْرَةِ تَقَعُ الطَّلَقَاتُ الثَّلاَثُ ، فَلاَ تَحِلُّ الْمَرْأَةُ لِزَوْجِهَا حَتّٰی تَنْکِحَ زَوْجًا غَيْرَهُ نِکَاحًا صَحِيْحًا لَمْ يَلْعَنْ صَاحِبَهُ الشَّرْعُ ۔ وَذٰلِکَ لِأَنَّ اﷲَ تَبَارَکَ وَتَعالٰی قَالَ: ﴿اَلطَّلاَقُ مَرَّتَانِ فَإِمْسَاکٌ بِمَعْرُوْفٍ أَوْ تَسْرِيْحٌ بِإِحْسَانٍ ۔ الآية﴾ وَقَدْ فَسَّرَ النَّبِیُّ ﷺقَوْلَهُ تَعَالٰی : ﴿تَسْرِيْحٌ بِإِحْسَانٍ﴾ بالطلاق الثَّالِثِ کَمَا فِیْ تَفْسِيْرِ الْحَافِظِ ابْنِ کَثِيْرٍ وَغَيْرِهِ ، فَقَدْ ثَبَتَ أَنَّ الْوَقْتَ الَّذِیْ يَصِحُّ فِيْهِ الْإِمْسَاکُ بِالْمَعْرُوْفِ يَصِحُّ فِيْهِ التَّسْرِيْحُ بِالْإِحْسَانِ الَّذِیْ هُوَ طَلاَقٌ ، وَقَالَ اﷲُ تَبَارَکَ وَتَعَالٰی :﴿وَإِذَا طَلَّقْتُمُ النِّسَآءَ فَبَلَغْنَ أَجَلَهُنَّ فَأَمْسِکُوْهُنَّ بِمَعْرُوْفٍ أَوْ سَرِّحُوْهُنَّ بِمَعْرُوْفٍ﴾ الآية ۔ وهٰذَا أَيْضًا يَدُلُّ أَنَّ الطَّلاَقَ بِدُوْنِ رُجُوْعٍ يَصِحُّ لِأَنَّ التَّسْرِيْحَ الَّذِیْ هُوَ طَلاَقٌ قَدْ جُعِلَ فِيْهِ مُقَابِلاً لِلْإِمْسَاکِ الَّذِیْ هُوَ رُجُوْعٌ بِکَلِمَةِ أَوْ ۔ وَکَذَا فِیْ قَوْلِهِ تَعَالٰی ۔﴿فَإِمْسَاکٌ بِمَعْرُوْفٍ أَوْ تَسْرِيْحٌ بِإِحْسَانٍ﴾

(2) «إِنَّ طَلاَقَ الثَّلاَثِ فِیْ هٰذِهِ الصُّوْرَةِ يُجْعَلُ طَلاَقًا وَاحِدًا لِحَدِيْثِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اﷲُ عَنْهُمَا اَلَّذِیْ أَخْرَجَهُ مُسْلِمٌ فِیْ صَحِيْحِهِ»

(2) ’’اس صورت میں تین طلاقیں ہوں گی بیوی اپنے خاوند کے لیے حلال نہیں ہے یہاں تک کہ وہ کسی دوسرے خاوند سے نکاح صحیح کرے ایسا نکاح جس کے کرنے والے پر شرع نے لعنت نہ کی ہو۔‘‘

اور یہ اس لیے کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا : رجعی طلاقیں دو ہیں اس کے بعد یا تو بیوی کو آباد رکھنا ہے یا پھر شائستگی کے ساتھ چھوڑ دینا ہے اور نبیﷺ نے تَسْرِیْحٌ بِإِحْسَانٍ کی تفسیر تیسری طلاق کی ہے جس طرح کہ حافظ ابن کثیر رحمہ اللہ کی تفسیر اور دوسری تفاسیر میں ہے ۔ تو ثابت ہوا کہ جس وقت میں اِمْسَاکٌ بِمَعْرُوْفٍ درست ہے اس وقت میں تَسْرِیْحٌ بِإِحْسَانٍ  بھی درست ہے جو کہ طلاق ہے۔

اور اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے : اور جو تم طلاق دو عورتوں کو اور وہ اپنی عدت کو پہنچ جائیں پس روکو ان کو اچھے طریقے سے یا چھوڑ دو ان کو اچھے طریقے سے۔

یہ فرمان الٰہی بھی دلالت کرتا ہے کہ طلاق بغیر رجوع کے درست ہے کیونکہ تسریح جو کہ طلاق ہے اس کو امساک کے مقابل بنایا گیا ہے جو کہ رجوع ہے   أو کے کلمہ کے ساتھ۔

اور اسی طرح اللہ تعالیٰ کے اس قول میں ہے﴿فَإِمْسَاکٌ بِمَعْرُوْفٍ أَوْ تَسْرِیْحٌ بِإِحْسَانٍ﴾

(2) ’’اس صورت میں تین طلاقیں ایک ہی طلاق ہو گی ابن عباس رضی اللہ عنہما کی حدیث کی وجہ سے جس کو مسلم نے اپنی صحیح میں نکالا ہے‘‘

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

احکام و مسائل

طلاق کے مسائل ج1ص 338

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ