سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(527)اجتماعی صورت میں قرآن مجید پڑھنا

  • 17127
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-29
  • مشاہدات : 986

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

آپ کیا فرماتے ہیں اس مسئلہ میں کہ ایک شخص نے چند افراد کو دعوت دی، انہوں نے حسب توفیق قرآن مجید پڑھا، پھر اللہ تعالیٰ سے اپنے لیے اور دیگر مسلمانوں کے لیے دعا کی۔ پھر اس نے انہیں کھانا کھانے کو کہا جو پہلے سے تیار کیا گیا تھا، کھانا کھا کر وہ لوگ چلے گئے۔

اسی سوال میں یہ بھی ہے کہ دعوت دینے والے نے آنے والوں کو قرآن مجید کے الگ الگ پارے دے دیئے۔ ہر شخص نے وہ پارہ پڑھا جو اس کے پاس تھا۔ سب کے فارغ ہونے پر ان میں سے ایک نے اپنے لیے اور مسلمانوں کے لیے دعائے خیر کی اور یہ سمجھ لیا کہ ان سب نے مل کر برکت کے لیے مکمل قرآن مجید ایک بار پڑھ لیا ہے۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

1۔          قرآن مجید کی اجتماعی تلاوت ومطالعہ کایہ طریقہ تو صحیح ہے کہ ایک آدمی پڑھتا ہے اور دوسرے سنتے ہیں ۔ پھر اس پر غور فکر کر کے اسے سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں ۔ یہ ثواب کاکام ہے۔ جو اللہ تعالیٰ کوپسند ہے اور اس پر بہت اجر ملتا ہے صحیح مسلم اور سنن ابی داؤد میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبیﷺ نے فرمایا:

((مَا اجْتَمَعَ قَوْمٌ فِیْ بَیْتٍ مِنْ بُیُوتِ الله یَتْلُونَ کِتَابَ الله وَیَتَدَارَسُونَه بَیْنَهمْ اِلَّا نَزَلَتْ عَلَیْهمُ السَّکِینَة وَغَشِیَتْهمُ الرَّحْمَة وَحَفَّتْهمُ الْمَلَآئِکَة وَذَکَرَهم الله  فِیمَنْ عِنْدَه ))

’’جب بھی کچھ لوگ اللہ کے کسی گھر میں جمع ہو کر اللہ کی کتاب پڑھتے پڑھاتے ہیں تو ان پر سکینت نازل ہوتی ہے اور انہیں فرشتے گھیر لیتے ہیں اور اللہ ان (فرشتوں) میں ان کا ذکر کرتا ہے جو اس کے پاس ہیں۔‘‘

قرآن مجید کی تکمیل ہونے پر دعا کرنا بھی جائز ہے لیکن اسے ایک مستقل (لازمی) عمل نہیں بنالینا چاہے۔ نہ کسی خاص لفظ کی ا س طرح پابندی کی جائے گویا کہ یہ بھی کوئی سنت ہے۔ کیونکہ یہ عمل نبیﷺ سے ثابت نہیں ہے ۔ البتہ بعض صحابہ نے ایسا کیا ہے ۔ تلاوت کے موقع پر موجود لوگوں کوکھانا کھلانے میں بھی کوئی حرج نہیں بشرطیکہ اسے مستقل رواج نہ بنالیاجائے۔

۲۔ حاضرین میں قرآن مجید کے اجزاء تقسیم کرنا ، تاکہ ہر کوئی اپنے حصے ک قرآن پڑھے، ظاہر ہے کہ اسے ہر ایک آدمی کی طرف مکمل قرآن کی تلاوت قرار نہیںدیا جاسکتا اور پڑھتے ہوئے ـمحض حصول برکت کی نیت رکھنا کو تاہی ہے  کیونکہ تلاوت کا مقصداللہ تعالیٰ کے قر ب حصول بیھ ہے ۔ قرآن کو یادکرنا اس پر غور کرنا ، اس کے احکام کی سمجھ حاصل کرنا اس سے عبرت حاصل کرنا، اجروثواب کا حصول، زبان کو تلاوت کا عادی بنانا اور اس قسم کے اور بہت سے فوائد کا حصول بھی ہے۔

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

فتاویٰ دارالسلام

ج 1

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ