سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(34) زمین کی نیابت کا دوسرا سوال

  • 1490
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-19
  • مشاہدات : 1525

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

عالیہ! نوازش نامہ موصول ہوا ۔ آپ نے جن دو باتوں کی ناچیز سے وضاحت طلب فرمائی ہے ۔ ان کا جواب تو تقریباً ایک ہی ہے ۔

’’اسلام سے میری مراد وہ ’’اسلام‘‘ ہے جو محمد ﷺ پر مکمل ہوا ۔ جس کی تبلیغ ، تشریح اور تفصیل خو دحضورﷺ نے کی۔ اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہما نے عمل کیا ۔ دیگر دلیل شرعیہ تو کتاب اللہ اور سنت رسولﷺ ہی ہے ۔ مفروضوں پر مبنی داستان گوئی یا شعرگوئی پر مبنی دین تو ہو نہیں سکتا‘‘ ۔

امید ہے عالی جاہ بخوبی جان گئے ہوں گے۔ علاوہ ازیں میں نے سنا ہے کہ آپ بھی ایک کتاب لکھ رہے ہیں۔ خدا آپ کو کامیاب وکامران فرمائے ۔ تاکہ ہم جیسے کم علم بھی آپ سے مستفیدہو سکیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد! 

اما بعد آپ کا دعویٰ ہے ’’زمین کسی فرد واحد کی ذاتی ملک نہیں‘‘ زمین کے سلسلہ میں نیابت کا حق حکومت کا ہے اور زمین نہ بیچی جا سکتی ہے نہ خریدی اور نہ ہی قوانین وراثت کے تحت تقسیم ہو سکتی ہے ‘‘ یہ ہے جناب کا عقیدہ اور دعویٰ جس کو آپ اسلام سمجھتے ہیں اور مندرجہ ذیل تین دلائل پیش کرتے ہیں ۔

(۱) زمین خدا کی ہے ۔(۲) زمین فرد نے بنائی بھی نہیں ۔ (۳) نسل در نسل زمین کی تقسیم سے قتل وغارت اور فساد سر اٹھاتے ہیں الخ ۔

پہلی دلیل کا جائزہ : اس میں کوئی شک وشبہ نہیں کہ زمین واقعی اللہ تعالیٰ کی ہے لیکن یہ دلیل پوری نہیں دلیل کا صرف ایک حصہ ہے دوسرا حصہ وہ ہے جو آپ کے ذہن میں تو ہے مگر آپ نے اسے بیان نہیں کیا چنانچہ وہ حصہ یہ ہے ’’جو چیز اللہ کی ہو وہ کسی فرد واحد کی ذاتی ملک نہیں ہوتی ، اس میں نیابت کا حق حکومت کا ہوتا ہے اسے نہ بیچا جا سکتا ہے نہ خریدا اور نہ ہی وہ قوانین وراثت کے تحت تقسیم ہو سکتی ہے ‘‘ تو جناب سے گزارش ہے کہ دلیل کے اس دوسرے حصے کے اثبات کی خاطر قرآن مجید کی کوئی آیت یا رسول اللہ ﷺ کی کوئی سنت وحدیث پیش فرمائیں کیونکہ آپ نے خود ہی اپنی دوسری تحریر میں فرمایا ہے ’’دلیل شرعیہ تو کتاب اللہ اور سنت رسول ہی ہے‘‘ اگر آپ اپنی اس دلیل کے اس دوسرے حصہ کو قرآن مجید یا رسول اللہ ﷺ کی سنت سے ثابت نہ فرمائیں تو پھر انصاف کا تقاضا ہے کہ آپ اپنی اس دلیل سے رجوع فرما لیں ۔

دیکھئے قرآن مجید میں ہے :

﴿لِّلَّهِ مَا فِي ٱلسَّمَٰوَٰتِ وَمَا فِي ٱلۡأَرۡضِۗ﴾--البقرة284

اللہ ہی کا ہے جو کچھ آسمانوں میں ہے اور جو کچھ زمین میں ہے

اس آیت مبارکہ کی رو سے سونا ، چاندی ، اناج ، اونٹ گائے بیل اور بھیڑ بکریاں بھی اللہ تعالیٰ کی ہیں جیسے زمین اللہ تعالیٰ کی ہے تو آپ کی اس دلیل کا تقاضا ہے کہ آپ ان چیزوں سے بھی فرد کی ذاتی ملک کی نفی فرمائیں ، ان کی خرید وفروخت اور قوانین وراثت کے تحت تقسیم کی بھی نفی کریں اور ان چیزوں میں بھی حکومت کا حق نیابت مانیں کیونکہ آپ کی دلیل ’’زمین خدا کی ہے ‘‘ ان چیزوں پر بھی چسپاں ہو رہی ہے اس لیے کہ یہ چیزیں بھی تو آخر اللہ تعالیٰ کی ہیں آپ ان چیزوں میں فرد کی ذاتی ملک کے قائل ہیں یا نہیں ؟ وضاحت فرمائیں؟

زمین اللہ کی ہونے کی بنا پر آپ نے فرد کے حق نیابت کی نفی فرما دی آیا اس سے حکومت کے حق نیابت کی نفی نہیں ہوتی؟  آخر ’’زمین اللہ کی ہے ‘‘ کا یہ معنی کہاں ہے کہ زمین حکومت کی ہے فرد کی نہیں ؟ جس طرح آپ زمین اللہ کی ہونے سے فرد کی نہ ہونا نکالتے ہیں بالکل اسی طرح اس سے حکومت کی نہ ہونا بھی نکلتا ہے آپ نے جو فرد اور حکومت کے درمیان تفریق فرمائی ہے اس کی کوئی دلیل قرآن مجید یا رسول اللہ  r کی سنت سے پیش فرمائیں ۔

دوسری دلیل کا جائزہ : یہ بات بھی قطعی اور یقینی ہے کہ زمین اللہ ہی نے بنائی ہے نہ فرد نے مینو فیکچر کی نہ حکومت نے ۔ لیکن یہ بھی دلیل کا ایک حصہ ہی ہے دوسرا حصہ آپ کے ذہن میں ہے جس کو آپ نے ذکر نہیں فرمایا اور وہ یہ ہے ’’جو چیز اللہ نے بنائی اور پیداکی ہو وہ کسی فرد واحد کی ذاتی ملک نہیں ہوتی ، اس میں نیابت کا حق حکومت کا ہوتا ہے ، اسے نہ بیچا جا سکتا ہے نہ خریدا اور نہ ہی وہ قوانین وراثت کے تحت تقسیم ہو سکتی ہے ‘‘ مگر آپ پر لازم ہے کہ اپنی اس دلیل کے اس دوسرے حصہ کو قرآن مجید کی کسی آیت یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی کسی سنت وحدیث سے ثابت فرمائیں ورنہ اس دلیل کو بھی واپس لیں ۔

معلوم ہے کہ سونا ، چاندی ، اناج ، اونٹ ، گائے بیل اور بھیڑ بکریاں بھی اللہ تعالیٰ کی بنائی اور پیدا کی ہوئی چیزیں ہیں ﴿اَﷲُ خَالِقُ کُلِّ شَیْئٍ﴾ تو آپ کی اس دلیل کی رو سے یہ چیزیں بھی کسی فرد واحد کی ذاتی ملک نہیں، ان میں بھی نیابت کا حق حکومت کا ہے ، ان کو بھی نہ بیچا جا سکتا ہے نہ خریدا اور نہ ہی یہ چیزیں زمین کی طرح قوانین وراثت کے تحت تقسیم ہو سکتی ہیں ۔ آیا آپ اس کے قائل ہیں ؟ اگر آپ قائل نہیں تو پھر یہ دلیل آپ کے ہاں بھی کوئی وزن نہیں رکھتی اس کو زمین پر چسپاں کرنا بھی چھوڑ دیں ۔

اگر زمین کے اللہ تعالیٰ کی مینوفیکچر کی ہوئی ہونے سے فرد کے حق نیابت کی نفی ہوتی ہے تو لامحالہ اس سے حکومت کے حق نیابت کی بھی نفی ہوتی ہے کیونکہ حکومت نے بھی فرد کی طرح زمین کو مینوفیکچر نہیں کیا آپ نے جو تفریق پیش کی ہے اسے کتاب وسنت سے ثابت فرمائیں ؟

تیسری دلیل کا جائزہ : یہ بھی پوری دلیل نہیں دلیل کا ایک جزء ہے دوسرا جزء یہ ہے ’’جس چیز کی نسل در نسل تقسیم سے قتل وغارت اور فساد سر اٹھاتے ہوں وہ چیز کسی فرد واحد کی ذاتی ملک نہیں ہوتی ، اس میں نیابت کا حق حکومت کا ہوتا ہے ، اس چیز کو نہ بیچا جا سکتا ہے نہ خریدا اور نہ ہی وہ چیز قوانین وراثت کے تحت تقسیم ہو سکتی ہے‘‘  آپ کا فرض ہے کہ اپنی اس دلیل کے اس دوسرے جزء کو کتاب اللہ یا سنت رسول اللہﷺسے ثابت فرمائیں ورنہ اس دلیل سے بھی رجوع فرما لیں ۔

آپ جانتے ہیں کہ سونا چاندی وغیرہ کی نسل در نسل تقسیم سے بھی قتل وغارت اور فساد سر اٹھاتے ہیں لہٰذا یہ چیزیں بھی آپ کے نزدیک زمین کی طرح کسی فرد واحد کی ذاتی ملک نہیں ، ان میں بھی حق نیابت حکومت کا ہی ہے ، ان کو بھی نہ بیچا جا سکتا ہے نہ خریدا اور نہ ہی یہ قوانین وراثت کے تحت تقسیم ہو سکتی ہیں ؟ کیا آپ یہ تسلیم کرتے ہیں ؟ آپ کی دلیل تو ان پر بھی چسپاں ہو رہی ہے۔

پھر حکومت کا حق نیابت تسلیم کرنے کی صورت میں ہر پارٹی سرتوڑ کوشش کرے گی کہ حکومت اس کی بنے اس طرح قتل وغارت اور فساد میں اور اضافہ ہو گا افراد کی جگہ حکومتیں لے لیں گی اور آپ جیسے دانشور بخوبی جانتے ہیں کہ حکومتوں کے ٹکرائوسے جنم لینے والا قتل وفساد افراد کے ٹکرائو سے جنم لینے والے قتل وفساد سے بے حد زیادہ ہوتا ہے تو آپ کی اس دلیل کا تقاضا ہے کہ حکومتوں کا حق نیابت بھی ختم کر دیا جائے۔

نیز آپ کی اس دلیل کے پہلے جزء میں فرد کی ذاتی ملکیت اور نسل در نسل تقسیم کو قتل وغارت اور فساد کا سبب قرار دیا گیا ہے جو واقع کے خلاف ہے کیونکہ نفس الامر میں ایسے افراد رہے اور ہیں جن میں زمین پر ذاتی ملک اور اس کے ان کے درمیان نسل در نسل تقسیم ہونے کے باوجود کبھی کوئی فساد نہیں ہوا نہ کبھی قتل وغارت تک نوبت پہنچی جو اس بات کا منہ بولتا ثبوت ہے کہ قتل وغارت اور فساد کا سبب ذاتی ملک اور نسل در نسل تقسیم ہونا نہیں تو آپ کے ذمہ ہے کہ’’قتل وغارت اور فساد کا سبب ذاتی ملک اور نسل در نسل تقسیم ہونا ہے ‘‘ کو قرآن مجید کی کسی آیت یا رسول اللہﷺ کی کسی سنت سے ثابت فرمائیں ؟

یاد رہے نیابت کا لفظ آپ نے بولا تو آپ کو سمجھانے کی خاطر چند مقالات پر اس فقیر الی اللہ نے بھی لکھ دیا ورنہ کسی فرد یا حکومت کا اللہ تعالیٰ کا نائب ہونا کتاب اللہ اور سنت رسول اللہ ﷺ سے ثابت نہیں ۔

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

احکام و مسائل

عقائد کا بیان ج1ص 75

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ