سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(72) فرض نماز گھر میں پڑھنا کیسا ہے ؟

  • 14681
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-29
  • مشاہدات : 3236

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

تندرست آدمی بغیر کسی شرعی عذر کے فرض نماز گھر میں پڑھ سکتا ہے جبکہ مسجد بھی اس کے گھر سے زیادہ دور نہ ہو ؟ قرآن سنت کی روشنی میں وضاحت کریں۔

الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

تندرست اور غیر معذور آدمی پر فرض نماز با جماعت کرنا ادا کرنا ضروری ہے ۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ( وارکعو ا مع الراکعین ) رکوع کرنے والوں کے ساتھ رکوع کرو۔ یعنی نماز با جامعت ادا کرو ۔ یہ امر ہے او ریہاں امر ( حکم ) وجوب کیلئے ہے ۔ دارقطنی میں حدیث ہے، اللہ کے رسول اللہ   صلی اللہ علیہ وسلم   نے فرمایا :

(( من سمع النداء فلم يجب  فلا صلوة  له إلا من عذر.))

    '' جس شخص نے اذان سنی، پھر وہ بغیر کسی عذر کے مسجد میں نہ آیا، اس کی نماز ہی نہیں ''( مشکوۃ۱/۳۳۸)

  علامہ ناصر الدین البانی فرماتے ہیں '' اسناد صحیح '' اس حدیث کی سند صحیح ہے ۔
  صحیح مسلم میں ہے ایک نا بینا شخص اللہ کے رسول   صلی اللہ علیہ وسلم   کے پاس آیا اور اُ سنے کہا کوئی مجھے مسجد میں لانے والا نہیں ۔ گھر میں نماز ادا کرنے کی رخصت دے دیں۔ اللہ کے رسول   صلی اللہ علیہ وسلم   نے رخصت دے دی ۔ جب وہ واپس پلٹا تو رسول اللہ   صلی اللہ علیہ وسلم   نے پوچھا کہ تو اذان سنتا ہے؟ اُس نے کہا جی ہاں ! تو رسول اللہ   صلی اللہ علیہ وسلم   نے فرمایا ( فا جب ) تو پھر قبول کر یعنی تیرا مسجد میں آنا لازمی ہے۔ اندازہ لگائیے کہ رسو ل اللہ نے ایک نا بینا شخص کو اذان سننے کے بعد اپنے گھر میں نماز پڑھنے کی اجازت نہیں دی تو بینائی والے شخص کو بغیر شرعی عذر کے بھلا گھر میں نماز پڑھنے کی اجازت کس طرح ہوگی ۔ صحیحین میں ہے رسول اللہ   صلی اللہ علیہ وسلم   فرماتے ہیں ، میں نے ارادہ کیا کہ لکڑیاں اکٹھی کرنے کا حکم دوں۔ پھر اذان کہلاؤں اور ایک شخص کو نماز با جماعت پڑھانے کیلئے کھڑا کر کے ایسے لوگوں کی طرف جاؤں جو نماز با جماعت کیلئے حاضر نہیں ہوتے اور ان کو ان کے گھر سمیت جلا ڈالوں۔
    یہ سخت وعید اس بات کی دلیل ہے کہ مسلمانوں پر با جماعت نماز ادا کرنا فرض ہے ۔ لیکن افسوس ہے کہ ہمارے معاشرے میں اس کی کوئی اہمیت یہیں اور اذان سننے کے بعد اپنے کاموں میں ہی مشغول رہتے ہیں اور بہت سے ایسے بھی ہیں جو اپنے اپنے مقام پر ہی نماز پڑھ لینا کافی سمجھتے ہیں جبکہ بغیر شرعی عذر کے ایسے لوگوں کی نماز ہوتی ہی نہیں جیسا کہ احادیث سے معلوم ہوا ۔ 
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

آپ کے مسائل اور ان کا حل

ج 1

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ