سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(250) قبرستان کی مسجد میں نماز کا حکم

  • 1448
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-28
  • مشاہدات : 1389

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایک مسجد حلقہ قبرستان میں بنائی گئی ہے جو گاؤں کے قریب ہے۔ اب بعض لوگ اس میں نماز پڑھنے کو جائز نہیں سمجھتے وہ دلیل دیتے ہیں کہ جو مسجد قبروں میں ہو اس میں نماز جائز نہیں جو پڑھتے ہیں۔ وہ جواب دیتے ہیں کہ مسجد قبروں کے ایک طرف ہے اورقبریں اس کے آگے نہیں۔ اب عرض ہے کہ فریق اوّل اور فریق ثانی میں سے حق پر کون ہے؟ دوسرا مسئلہ یہ ہے کہ کیا قبریں گرا کر مسجد بنا سکتے ہیں او رکیا مسجد نبوی قبریں گرا کر بنائی گئی تھی یا بعض حصہ میں قبریں تھیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد! 

اگر مسجد پہلے ہو اور قبریں بعد میں ہوں اور سامنے قبریں نہ ہوں بلکہ ایک طرف ہوں یا پیچھے ہوں تو پھر دوسرا فریق حق پر ہے اور اگر قبریں پہلے ہوں اور مسجد بعد میں بنی ہو تو پہلی فریق حق پر ہے۔

قبریں گرا کرمسجد بنانا

مسجد نبوی قبرستان میں بنی تھی مگر وہ مشرکوں کی قبریں تھیں جن کے نام و نشان مٹا کر ہڈیاں نکال کر پھینک دی گئی تھیں۔ اہل اسلام کی قبریں اکھاڑ کر مسجد بنانی درست نہیں۔ ہاں اگر مسجد پہلے ہو او راس کے احاطہ میں بعد کو قبر بنائی گئی ہو تو اس کا اکھاڑنا ضروری ہے ۔ خواہ مسلمان کی ہو کیونکہ مسجدمیں قبر منع ہے جیسے قبرستان میں مسجد منع ہے۔

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اہلحدیث

مساجد کا بیان، ج1ص341 

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ