سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(244) ایساگروہ جو دین میں تحریف کرتا ہے انہیں چندہ دیناجائزہے؟

  • 14094
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-25
  • مشاہدات : 990

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

بریڈ فورڈ سے سلیم خاں لکھتے ہیں

مسلمانوں کا ایک ایسا گروہ جو دین حنیف میں کھلم کھلا ترمیم و تخفیف (اپنی ضروریات کے مطابق) کرتا رہے غیر اللہ کے نام پر نذرونیاز بھی دیتا رہے بالفاظ دیگر شرک کا مرتکب ہوتا رہے تو کیا ایسے گروہ کو دین کے کسی کام میں دست تعاون بڑھانے کو کہاجاسکتا ہے جب کہ وہ پہلے کی طرح اپنےخود ساختہ طور طریقوں پر اڑے رہیں حالانکہ ایسے لوگوں کے بارے میں قرآن پاک کے یہ الفاظ کہ ’’إِنَّ الشِّرْكَ لَظُلْمٌ عَظِيمٌ ‎‘‘ موجود ہوں‘اور اگر ایسا گروہ دین کے نام پر کسی قسم کی مالی یا دیگر قسم کی امداد کی درخواست کرے تو کیا ایسے لوگوں کی مدد کرناجائز ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

جولوگ دین میں تحریف اور کھلم کھلا غیر اللہ کے نام پر نذرونیاز دیں تو انہوں نے شرک کا ارتکا ب کیا ہے اور شرک سب سے بڑاگناہ ہے جو توبہ کے بغیر ناقابل معافی ہے۔ ایسے لوگون سے ایسے کاموں  میں ہرگز تعاون نہیں کرنا چاہئے جن کے ذریعے شرک و بدعت پھیلتا ہو اور دین کی بنیادوں کو نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہو۔ ہاں اگر وہ کوئی ایسا کام کرتے ہیں جس میں عام مسلمانوں کی بھلائی ہے اور دین کے فائدے کا کام ہے تو ایسا کام جو شخص بھی کرے اس سے تعاون کرنے میں کوئی حرج نہیں۔ اس سلسلے میں قرآن کا اصول بڑا واضح ہے کہ:

﴿ وَتَعاوَنوا عَلَى البِرِّ‌ وَالتَّقوىٰ وَلا تَعاوَنوا عَلَى الإِثمِ وَالعُدو‌ٰنِ... ﴿٢﴾... سورةالمائدة

’’کہ نیکی اور تقوے کے کاموں میں ایک دوسرے سے تعاون کرو اور گناہ اور زیادتی کے کاموں میں مت تعاون کرو۔‘‘

ظاہر ہے کہ شرک سب سے بڑا گناہ اور زیادتی کا کام ہے۔ ایسے کاموں میں تو تعاون کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا مگر عام نیکی اور بھلائی کے کام جو شخص بھی کرے اس سے تعاون میں کوئی مضائقہ نہیں۔

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ صراط مستقیم

ص526

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ