سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(54) اللہ کی راہ میں پاک چیزیں’ پاک کمائی اور پاکیزہ عمل قبول ہوتے ہیں

  • 13828
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-28
  • مشاہدات : 1283

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

بین بری سے عبدالحفیظ لکھتے ہیں اگر کوئی آدمی ویڈیو فلموں کا کاروبار کرتا ہے اور اس کا روبار سے کچھ پونڈ مسجد کے لئے چندہ دیتا ہے کیا اس سے چندہ لیتا جائز ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

رسول اکرمﷺ کا ارشاد ہے کہ

        (ان الله طیب لا یقبل الا طیبا) (مسلم مترجم ج۳ کتاب الذکاة باب بیان ان اسم الصد قة یقع علی کل نوع من المعروف ص ۴۳)

’’اللہ پاک ہے اور پاک چیزوں ہی کو قبول کرتا ہے۔‘‘

اور یہی حکم اس نے اہل ایمان کو دی جیسا کہ اپنے رسولوں کو یہ حکم دیا تھا کہ

﴿يـٰأَيُّهَا الرُّ‌سُلُ كُلوا مِنَ الطَّيِّبـٰتِ وَاعمَلوا صـٰلِحًا ۖ إِنّى بِما تَعمَلونَ عَليمٌ ﴿٥١﴾... سورة المؤمنون

’’اے رسولو! پاکیزہ چیزیں کھاؤ اور نیک عمل کرو۔جو کچھ تم کرتے ہو اس کا مجھے اچھی طرح علم ہے۔‘‘(مسلم‘بخاری)

اس سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ اللہ کی راہ میں حلال و پاک کمائی ہی قبول ہوگی۔ حرام اور پلید کمائی اللہ قبول نہیں کرتے۔ جہاں تک وڈیو فلموں کا تعلق ہے اگر ایسی فلمیں خریدی اور کرائے پر دی جاتی  ہیں جن کے ذریعے بے حیائی و فحاشی پھیلتی ہے اور اللہ تعالیٰ کی حدود توڑی جاتی ہے تو ایسی فلموں کی کمائی جائز نہیں اور ایسے لوگوں کے بارے میں اگر معلوم ہوجائے کہ وہ حرام کی  کمائی سے چندہ دیتے ہیں تو قبول نہیں کرناچاہئے اور اگر ایسی فلمیں جن میں دین کے خلاف کوئی  بات نہیں اور نہ ہی بے حیائی و بدکاری پھیلنے کا ذریعہ بنتی ہیں تو ایسی کمائی کو حرام قرار نہیں دیا جاسکتا۔

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ صراط مستقیم

ص159

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ