سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(613) حادثہ میں فوت ہونے والے کو شہید تصور کرنا

  • 13355
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-20
  • مشاہدات : 2692

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

اچانک موت جس  سے اللہ کے نبی  نے پنا ہ مانگی  ہے اگر کو ئی نیک  آدمی اچانک حادثہ  میں فو ت ہو جا تا ہے ایسی موت شہادت کی موت تصور کریں  گے  یا کہ بری مو ت ہے ؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اچانک  موت بری  نہیں صحیح بخاری  میں حدیث ہے :" ایک شخص نے  نبی اکر م  صلی اللہ علیہ وسلم  سے عرض کی میری ماں ناگہانی مر گئی ہے میرا خیا ل ہے اگر اسے گفتگو  کا مو قعہ  میسر آتا تووہ  صدقہ کرتی  پس اگر میں اس کی طرف سے صدقہ کر دوں تو اس کے لیے ثواب  ہے ؟ فر ما یا :" ہاں !وجہ استدلال  یہ ہے کہ اس آدمی  نے اپنی ماں کی نا گہانی  مو ت کی اطلاع جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم  کو دی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم  نے کرا ہت  کا اظہار نہیں فر ما یا ۔ امام بخاری  رحمۃ اللہ علیہ  نے اپنی صحیح میں حدیث  ہذا پر بایں  الفا ظ  تبو یب  قا ئم کی ہے ۔

باب موت الفجاءة البغتة مصنف  کا مقصود اس بات کی طرف اشارہ  کرنا  ہے کہ اچانک  مو ت مکروہ نہیں البتہ  اس کو شہید  قرار دینے  کے لیے کو ئی نص صریح  مو جو د نہیں نجا ت  کا دارو مدار انسان  کی نیت  و اعمال  پر ہے  علامہ عبد الر حمن  مبارکپوری  مسئلہ ہذا کے بارے  میں رقمطراز  ہیں ناگہانی  مو ت کے با رے  میں مختلف  روایتیں  آئی ہیں بعض  سے معلو م  ہو تا ہے کہ ناگہانی  مو ت اچھی نہیں عبید  بن خالد  رضی اللہ تعالیٰ عنہ  سے روایت ہے کہ فر ما یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  نے نا گہانی  مو ت غضب کی پکڑ ہے ۔  (ابو داؤد )

اور بعض روایتوں  سے معلوم ہوتا ہے کہ :"ناگہانی مو ت اچھی ہے :"  حضرت  ابن مسعود  رضی اللہ تعالیٰ عنہ  اور حضرت عا ئشہ  رضی اللہ تعالیٰ عنہا  سے رو ایت  ہے کہ :" ناگہانی  مو ت مو من  کے واسطے را حت  ہے اور فاجر کے واسطے ۔غضب  ہے ۔(موت الفجاء رافة بالمومن واسف علي الفاجر) موقوفا علي عائشة وعبدالله رواه اب ابي شيبة (٣ /٢٤٧ والبيهقي في الشعب (٧ /٢٥٥) (10218)المشكاة (١٦١١) سكت ابن حجر الفتح (٣ /٢٥٤) وقال المندري :رواته ثقات المرعاة (٥ / 302)(مصنف ابن ابی شیہ)

علمائے حدیث  نے ان حدیثوں  میں اس طرح جمع  وتو فیق  بیان کی ہے ۔  کہ جو شخص  مو ت سے غا فل نہ ہو  اور مر نے کے لیے ہر وقت تیار و مستعددآما دہ رہتا ہو اس  کے لیے نا گہانی  مو ت  اچھی  ہے ۔ واللہ  تعا لیٰ  اعلم (كتاب الجنائز ص:١٤)مزید تفصیل  کے لیے ملا حظہ  ہو ۔(فتح الباری :3/۔254۔255)

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

فتاویٰ ثنائیہ مدنیہ

ج1ص885

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ