سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(50) بگڑتے ہوئے حالات پر استغفار کرنا

  • 12769
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-20
  • مشاہدات : 1241

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کراچی کے حالات دین بدن ابتر ہوتے چلے جارہے ہیں۔ اس سلسلے میں بعض علماء کا یہ کہناہے کہ مساجد میں استغفار یا''سلام'' اور  آیت کریمہ کے ختم کئے جائیں۔سوالاکھ مرتبہ اورچلتے پھرتے بھی ان کا ورد کیا  جائے۔کیا یہ  اوراد احادیث صحیحہ سےثابت ہیں۔حوالہ تحریر فرمائیں۔ اور کیا احادیث میں سوا لاکھ کی گنتی بھی ملتی ہے ؟

اسی طرح ایک دوسرے عالم کا فرمانا کہ انہوں نے طاعون کی وباء کے  بارے میں تحریر فرمایا ہے کہ سورۃ یٰسین کی تلاوت کی جائے۔اورلفظ : مبین پراذانیں دی جائیں۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

مصائب ومشکلات کے لئے بلا شبہ آیت کریمہ :﴿ لَّا إِلَـٰهَ إِلَّا أَنتَ سُبْحَانَكَ إِنِّي كُنتُ مِنَ الظَّالِمِينَ﴾ کا ورد کرنا مسنون ہے۔ لیکن عدد ا ور وقت کاتعین کتاب وسنت سے ثابت نہیں۔

لہذا بلا تحدید یہ وظیفہ جاری رہنا چاہیے۔اس کے علاوہ اور بھی بہت ساری دعائیں ایسے موقع پرپڑھنی رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم  سے ثابت ہیں۔ ان کا بھی اہتمام ہونا چاہیے مثلا

لا اله الا الله العظيم الحليم لا اله الا الله رب العرش العظيم لا اله الا اله رب السموت ورب الارض ورب العرش الكريم ’’(بخاری ومسلم)

حسبي الله ونعم الوكيل ’’ (بخاری)

اللهم رحمتك ارجو فلاتكلني الي نفسي طرفة عين واصلح لي شاني كله لا اله الا انت ’’  ( ابو داؤد بسند حسن)

 بہتر ہے صحیح دعاؤں پر  کوئی مشتمل کتاب ''الکلم الطیب''  تحقیق البانی وغیرہ اپنے پاس رکھیں ۔فرصت کے لمحات میں اللہ کی یاد میں منہمک رہیں۔ اورعمومی استغفار کے لئے بھی مسجدوں کا انتخاب شرط نہیں۔ ہر طاہر مقام پر ورد ہوسکتا ہے۔ اسی طرح وباء طاعون  میں سورۃ یٰسین کے ہر لفظ  مبین پر ازانیں دینی بھی کتاب وسنت    سے ثابت نہیں۔اذانوں کے بغیر ہی مذکورہ   سورت کی تلاوت باعث برکت اور حرز جان ہے۔صحیح حدیث میں ہے:

من احدث في امرنا هذا ما ليس منه فهو رد(بخاری)

''یعنی جو دین میں اضافہ کرے وہ مردود ہے۔''

ھذا ما عندي واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ ثنائیہ مدنیہ

ج1ص228

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ