سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(225) گناہ سے توبہ کرنے والے نے گویا گناہ کیا ہی نہیں

  • 12692
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-28
  • مشاہدات : 955

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میں پہلے کئی کئی ماہ تک نماز نہیں پڑھتا تھا،لیکن اب میں نے سچی خالص) توبہ کرلی ہے اور تمام نمازوں کو ان کے اوقات میں ادا کرنا شروع کردیا ہے، والحمد للہ! پہلے میں رمضان کے روزے بھی نہیں رکھتا تھا اور بہت کثرت کے ساتھ سگریٹ نوشی کرتا تھا، لیکن الحمد للہ اب ان تمام گناہوں سے میں نے توبہ کرلی ہے۔ سوال یہ ہے کہ جن نمازوں کو میں نے نہیں پڑھا کیا ان کی قضا مجھ پر لازم نہیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

سب سے پہلے تو میں اپنے اس بھائی کو مبارک باد پیش کرتا ہوں، جسے اللہ تعالیٰ نے توبہ اور نماز و روزہ جیسے فرائض کے ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائی اور اللہ سبحانہ وتعالیٰ انہیں استقامت عطا فرمائے اور اپنے مزید خیر و فضل کی توفیق عطا فرمائے۔ ہمیں اور انہیں ایمان پر فوت کرکے خیر الانام حضرت محمدe کے زمرہ میں حشر کے دن اٹھائے۔

اس کے بعد گزارش ہے کہ توبہ سابقہ تمام گناہوں کو مٹا دیتی ہے، لہٰذا آپ نے نماز اور روزہ کے ترک کرنے سے جو توبہ کرلی ہے، تو یہ سابقہ تمام گناہوں کو مٹا دے گی، کیونکہ ارشادِ باری تعالیٰ ہے:

﴿قُل يـٰعِبادِىَ الَّذينَ أَسرَ‌فوا عَلىٰ أَنفُسِهِم لا تَقنَطوا مِن رَ‌حمَةِ اللَّـهِ ۚ إِنَّ اللَّـهَ يَغفِرُ‌ الذُّنوبَ جَميعًا ۚ إِنَّهُ هُوَ الغَفورُ‌ الرَّ‌حيمُ ﴿٥٣﴾... سورة الزمر

 ’’(میری جانب سے) کہہ دو کہ اے میرے بندو! جنہوں نے اپنی جانوں پر زیادتی کی ہے تم اللہ کی رحمت سے ناامید نہ ہو جاؤ، بالیقین اللہ تعالیٰ سارے گناہوں کو بخش دیتا ہے، واقعی وه بڑی بخشش بڑی رحمت والا ہے۔‘‘

اللہ تعالیٰ نے اپنے پرہیزگار بندوں کے اوصاف بیان کرتے ہوئے فرمایا ہے:

﴿وَالَّذينَ إِذا فَعَلوا فـٰحِشَةً أَو ظَلَموا أَنفُسَهُم ذَكَرُ‌وا اللَّـهَ فَاستَغفَر‌وا لِذُنوبِهِم وَمَن يَغفِرُ‌ الذُّنوبَ إِلَّا اللَّـهُ وَلَم يُصِرّ‌وا عَلىٰ ما فَعَلوا وَهُم يَعلَمونَ ﴿١٣٥ أُولـٰئِكَ جَزاؤُهُم مَغفِرَ‌ةٌ مِن رَ‌بِّهِم وَجَنّـٰتٌ تَجر‌ى مِن تَحتِهَا الأَنهـٰرُ‌ خـٰلِدينَ فيها ۚ وَنِعمَ أَجرُ‌ العـٰمِلينَ ﴿١٣٦ قَد خَلَت مِن قَبلِكُم سُنَنٌ فَسير‌وا فِى الأَر‌ضِ فَانظُر‌وا كَيفَ كانَ عـٰقِبَةُ المُكَذِّبينَ ﴿١٣٧﴾... سورة آل عمران

’’ جب ان سے کوئی ناشائستہ کام ہو جائے یا کوئی گناه کر بیٹھیں تو فوراً اللہ کا ذکر اور اپنے گناہوں کے لئے استغفار کرتے ہیں، فیالواقع اللہ تعالیٰ کے سوا اور کون گناہوں کو بخش سکتا ہے؟ اور وه لوگ باوجود علم کے کسی برے کام پر اڑ نہیں جاتے (135) انہیں کا بدلہ ان کے رب کی طرف سے مغفرت ہے اور جنتیں ہیں جن کے نیچے نہریں بہتی ہیں، جن میں وه ہمیشہ رہیں گے، ان نیک کاموں کے کرنے والوں کا ﺛواب کیا ہی اچھا ہے ۔‘‘

لہٰذا انہوں نے ماضی میں جو نماز یا روزے چھوڑے ان کی قضا لازم نہیں ہے، لیکن انہیں عمل صالح اور توبہ و استغفار کثرت سے کرنا چاہیے کہ جو شخص توبہ کرے، اللہ تعالیٰ اس کی توبہ کو قبول فرما لیتا ہے۔

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

ج4ص179

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ