سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(473) شادی کارڈ پر بسم اللہ لکھنا

  • 12492
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-23
  • مشاہدات : 1119

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

  شادی کارڈ پر بسم اللہ لکھنا جائز ہے یا نہیں، کیونکہ اسے بعد میں ردی کی ٹوکری میں پھینک دیا جاتا ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

شادی کارڈ اگر صرف اطلاع کے لئے ہے تو اسے شائع کرنا اور اس پر بسم اللہ لکھنا جائز ہے۔ رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم نے مملوک و سلاطین کو جو خطوط لکھے تھے، ان کا آغاز بسم اللہ سے ہوتا تھا، لیکن یہ کسی طور پر جائز نہیں کہ جسے کارڈ دیا جائے جس پر بسم اللہ یا قرآنی آیات یا حدیث لکھی ہوں وہ اسے کوڑے کی ٹوکری میں پھینک دے۔ اسی طرح وہ اخبارات و جرائد کہ جن پر اللہ کا نام درج ہو انہیں بے حرمتی سے پھینکنا یا انہیں بطور دستر خوان استعمال کرنا جائز نہیں ہے۔ ایسے اوراق کو ردی کے طور پر دکانداروں کو فروخت کرنا اور ان کو اشیاء صرف کو لپیٹنے کے لئے استعمال کرنا بھی جائز نہیں ہے۔ اگر کوئی بے حرمتی کرتا ہے تو اس کا گناہ لکھنے والے پر نہیں بلکہ گناہ کا حق دار وہ ہوگا جو ان کی بے حرمتی کا مرتکب ہوتا ہے ۔ ایسے کاغذوں کو جلا دیا جائے یا انہیں حفاظت سے رکھا جائے۔ واضح رہے کہ شادی کارڈ صرف اطلاع کے طور پر ہوتے ہیں لیکن ان پر ہزاروں روپیہ خرچ کیا جاتا ہے ایسا کرنا اسراف ہے، جس کی شریعت نے اجازت نہیں دی، اس لئے انہیں اگر شائع کرنے کی ضرورت ہو تو اس کے لئے سادہ کاغذ استعمال کیا جاسکتا ہے۔ بہترین، رنگین، ڈیزائن اور خوبصورت طباعت سے مزین کرنا فضول خرچی ہے جس کے متعلق باز پرس ہو سکتی ہے۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد:2 صفحہ:464

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ